لکھنؤ۔بڑوں کی طرح اب بچوں میں بھی گردے کی پریشانیاں بڑھ رہی ہیں۔ پائلو پلاسٹین نام کی بیماری کی زد میں بچے دوران حمل ہی آجاتے ہیں جس کی زد میں آنے والے بچوں میں پیشاب کی نالیاں بند ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے گردوں میںجراثیم پھیل جاتے ہیں ، یہ ایسی بیماری ہے جس میں بچوں کی موت بھی ہو سکتی ہے۔ کنگ جارج میڈیکل کالج کے وائس چانسلر و ماہر امراض اطفال نے ایک خصوصی کیتھیڈر تیار کی ہے جو نوزائدہ بچوں کے استعمال میں آتی ہے۔ مسٹر گپتانے بتایا کہ کچھ برس پہلے بچوں کے گردے میں پریشانیوں کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بچہ چار سے چھ ماہ تک صرف ماں کا ہی دودھ پیتا ہے ایسے میں جراثیم حیرت کی بات ہے لیکن یہ حقیقت تھی کہ بچوں کے گردوں میں پریشانیاں تھیں اور ان کی پیشاب کی نالیاں بند ہو جاتی تھیں۔ پروفیسر گپتاکا کہنا ہے کہ اگر بچے رک رک کر پیشاب کرتے ہوں تو اس کو نظر انداز کرنے کے بجائے جانچ ضروری ہے۔ انہوں نے اب تک ایسے ۳۲۹ بچوں کا آپریشن کیا ہے اور کیتھیڈر کا استعمال کر کے بند نالی کو صاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں لاپرروائی خطرناک ہوسکتی ہے اس لئے وقت گنوائے بغیر فوراً بچوں کی جانچ ہونی چاہئے۔ پروفیسر گپتا شعبہ سرجری کے زیر اہتمام ہونے والی کانفرنس میں اس موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔