نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹوں کو بند کئے جانے پر وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ تبدیل کرنے میں بڑا گھپلہ کیا گیا ہے اور اس کی اطلاع بھارتیہ جنتا پارٹی کو پہلے ہی دے دی گئی تھی جس سے کہ وہ اپنی رقم تبدیل کر سکے ۔
مسٹر کیجریوال نے آج یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ جولائی اور ستمبر کی سہ ماہی میں بینکوں میں معمول سے زیادہ رقومات جمع کی گئیں جس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ حکومت نے اپنے لوگوں کو اس کی اطلاع پہلے ہی دے دی تھی۔
کالے دھن والوں کو بی جے پی نے پہلے ہی متنبہ کیا تھا اور اب بینک نوٹ تبدیل کرنے کے نام پر لوگوں کو پریشان کیا جا رہا ہے ۔
نوٹ بند کرنے کے فیصلے کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مسٹر کیجریوال نے کہا کہ اس سے معیشت تباہ ہو جائے گی۔ نوٹوں پر پابندی کے نام پر گھپلہ کیا جا رہا ہے ۔ کالے دھن والے اپنا پیسہ سونے ، جائیداد اور ڈالر میں خرید رہے ہیں۔ ڈالر کو دو ہزار روپے کے نوٹ سے تبدیل کیا جا رہا ہے ۔ مسٹر کیجریوال نے الزام لگایا کہ مسٹر مودی نے آٹھ نومبر سے پہلے اپنے ‘دوستوں’ کو ہوشیار کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سی این بی سی کی رپورٹ سامنے لائیں گے جس سے یہ صاف ہو جاتا ہے کہ جولائی-ستمبر کی سہ ماہی میں معمول سے کافی زیادہ پیسہ بینکوں میں جمع کیا گیا۔ آخر یہ پیسہ کس کا تھا۔
واضح رہے کہ حکومت نے آٹھ نومبر کی درمیانی شب سے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے پرانے نوٹوں کو بند کر دیا تھا۔ ان نوٹوں کو بدلنے کے لئے لوگوں کو 30 دسمبر تک کا وقت دیا گیا ہے ۔ اس مدت میں لوگ چار ہزار روپے تک کے نوٹ شناخت بتا کر بینکوں اور ڈاک خانوں میں بدل سکتے ہیں۔
کھاتہ میں رقم جمع کرنے کی کوئی حد نہیں ہے لیکن جمع کرنے والے کو اس کا حساب دینا پڑے گا۔ حکومت کے اس فیصلے کے بعد لوگوں کو اپنے روز مرہ کے اخراجات میں دقتیں آرہی ہیں۔ گزشتہ تین دنوں سے نوٹ بدلنے کے لئے بینکوں پر صبح سے ہی قطاریں لگ رہی ہیں۔ اے ٹی ایم پر زبردست بھیڑ کی وجہ سے بھی لوگ پریشان ہو رہے ہیں۔
کانگریس، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)، سماج وادی پارٹی (ایس پی)، کمیونسٹ پارٹی اور ترنمول کانگریس نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے ۔