نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ میں آج کہا کہ ماونواز تشدد میں جان گنوانے والے سکیورٹی اور شہریوں دونوں کے لیے حکومت سے ملنے والے معاوضے کی رقم بڑھائی جائے گی۔
لوک سبھا میں وقفہ سوال میں ماؤنواز تشدد سے مارے گئے سکیورٹی اور شہریوں کے شہریوں کو ملنے والے معاوضے میں فرق پر اعتراض کئے جانے پر مسٹر سنگھ نے کہا کہ اس بارے میں ایک نوٹ تیار کیا گیا ہے اور اسے مرکزی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اس میں ماؤنواز تشدد میں جان گنوانے والے سیکورٹی اہلکاروں اور شہریوں دونوں کے لئے معاوضہ کی رقم میں کافی اضافہ کئے جانے کی تجویز ہے ۔
اس سے پہلے وزیر داخلہ ہنس راج اھیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ماونواز تشدد سے دوچار علاقوں میں تعینات سکیورٹی کی ذمہ داری مرکزی حکومت کی ہوتی ہے ۔ لہذا ان شہید ہونے یا معذور ہونے پر مدد دینا مرکز کی ذمہ داری ہے ۔ مرکزی حکومت ہلاک ہونے والے سکیورٹی کے اہل خانہ کو 15 لاکھ روپے کا معاوضہ دیتی ہے جس میں انشورنس کی دس لاکھ روپے کی رقم بھی شامل ہوتی ہے ۔ مسٹر اھیر نے کہا کہ شہریوں کو معاوضہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے تاہم مرکزی حکومت انہیں ایک لاکھ روپے کی امدادی رقم اور تین لاکھ روپے کی گرانٹ دیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں 25 لاکھ روپے ، چھتیس گڑھ میں 15 لاکھ روپے ، اڑیسہ میں 10 لاکھ روپے اور تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں 30-40 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں۔
اس سے پہلے ایک اور سوال کے جواب میں مسٹر اھیر نے اس بات سے انکار کیا کہ شمال مشرقی میں سرگرم عسکریت پسند گروپوں کو پڑوسی ممالک بنگلہ دیش اور میانمار سے مالی اور دوسری قسم کی مدد مل رہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری انٹیلی جنس ایجنسیوں سے ایسي کوئی اطلاع نہیں ملی ہے کہ عسکریت پسند گروپوں کو پڑوسی ممالک سے مدد مل رہی ہے ۔
انھوے نے یہ ضرور تسلیم کیا کہ عسکریت پسند گروپوں کے ہمسایہ ممالک میں کیمپ موجود ہیں اور حکومت ان ممالک کے تعاون سے ان کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پڑوسی ممالک نے ہندوستان کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے ۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے تسلیم کیا کہ عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ تصادم میں عسکریت پسندوں کے پاس سے چینی ساختہ ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔