نئی دہلی:وزیراعظم نریندر مودی نے نیتاجی سبھاش چندر بوس سے وابستہ خفیہ 100فائلوں کو آج ان کی 119ویں سالگرہ پر عوام الناس کے لئے جاری کردیا جس کے بعد ان کی موت کے راز پر سے پردہ اٹھنے کا امکان ہے ۔
مسٹر مودی نے نیشنل آرچیوز میں نیتاجی کے رشتہ داروں کی موجودگی میں ایک تقریب کے دوران ان فائلوں کی ڈیجیٹل کاپیاں جاری کی گئیں۔ اس موقع پر وزیر ثقافت مہیش شرما اور شہری ترقیات کے وزیر مملکت بابل سپریو بھی موجود تھے ۔
وزیراعظم نے ساڑھے بارہ بجے نیشنل آرچیوز پہنچنے پر نیتاجی کے مجسمے پر پھولوں کے ہار چڑھا کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔ اس سے قبل انہوں نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں نیتاجی کی تیل سے بنی تصویر پر گلہائے عقیدت پیش کئے جہاں نیتاجی کے کنبہ کے لوگ موجود تھے جو بعد میں نیشنل آرچیوز پہنچے ۔
مسٹر مودی نے آرکائیو میں نمائش میں پیش کئے گئے دستاویزات کو غور سے دیکھا اور اس کے بعد ان فائلوں کی ڈیجیٹل کاپیوں کو عوام کے لئے جاری کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نیتا جی کے اہل خانہ سے کچھ دیر بات چیت بھی کی۔
خیال ر ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ 14 اکتوبر کو اپنی رہائش گاہ پر نیتا جی کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران یہ اعلان کیا تھا کہ حکومت نیتا جی سے وابستہ فائلوں کو عوام کے لئے جاری کرے گی۔
فائلوں کو منظرعام پر لانے کے وزیر اعظم کے اعلان کے بعد وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ نے بھی اپنے پاس موجود فائلوں کو عام کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا اور آرکائیو کو وہ فائلوں بھیج دیں تھیں۔اس کے بعد گزشتہ چار دسمبر کو وزیر اعظم کے دفتر نے اپنے پاس موجود 33 فائلوں کو عام کرنے کے لئے قومی آرکائیو کے حوالے کر دیا تھا۔
آرکائیو شروع میں سو فائلوں عوام کے لئے جاری کر رہا ہے ۔ ان فائلوں کو ڈیجیٹل بنایا گیا ہے اور انہیں اچھی طرح سے محفوظ بھی بنایاگیا ہے ۔آرکائیو نے ہر ماہ پچیس فائلوں کی ڈیجیٹل کاپی عوام کے لئے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
آرکائیوکو 1997 میں آزاد ہند فوج سے منسلک 990 فائلیں وزارت دفاع سے ملی تھیں۔ اس کے بعد 2012 میں اسے وزارت داخلہ سے نیتا جی کی موت کی تحقیقات کرنے والے کھوسلا کمیشن کی 1030 فائلیں اور دستاویز اور مکرجی کمیشن کی سات سو پانچ فائلیں اور دستاویز ملے تھے ۔ یہ تمام مواد پہلے سے ہی عوامی ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ 18 اگست 1945 کو نیتا جی کی ایک طیارے کے حادثے میں تائیوان میں موت ہو گئی تھی لیکن ملک کے عوام نے ان کی موت کی بات کو قبول نہیں کی۔ اس کے پیش نظر حکومت نے مختلف اوقات میں تین کمیشن قائم کئے ۔ کھوسلا کمیشن اور شاہنواز کمیشن نے طیارہ حادثے میں نیتا جی کی موت ہونے کی بات کہی تھی لیکن مکھرجی کمیشن کا کہنا تھا کہ اس حادثے کے ثبوت نہیں ہیں۔ اس طرح ملک کے عظیم بیٹے کی موت کے سلسلے میں اب تک تنازعہ بنا ہوا ہے ۔
یہ امید کی جا رہی ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے نیتا جی سے وابستہ خفیہ فائلیں منظرعام پر لائے جانے سے ان کی موت کی حقیقت کا پتہ چل سکے گا۔ پہلے بھی وقت وقت پر ان فائلوں کو عام کرنے کا مطالبہ ہوتا رہا ہے لیکن مرکز میں رہنے والی مختلف حکومتیں یہ کہتے ہوئے انہیں عام کرنے سے انکار کرتی رہیں کہ ایسا کرنے سے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔