تُرکی کے وزیراعظم احمد داود اوگلو نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو بھی فلسطینیوں کے خلاف اسی طرح کی دہشت گردی اور سنگین جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے جس طرح فرانس کے دارالحکومت پیرس میں گذشتہ ہفتے دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں سترہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
میڈیا کے مطابق ترک وزیراعظم نے برسلز کے لیے روانگی سے قبل انقرہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میرے نزدیک پیرس میں دہشت گردی کے مرتکب افراد اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ ایک اعتبار سے نیتن یاھو فرانس میں دہشت گردی کے مرتکب عناصرسے بھی بڑا دہشت گرد ہے کیونکہ اس کے حکم پر ہزاروں معصوم فلسطینیوں کا نہایت بے رحمی کے ساتھ اجتماعی قتل عام کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہی نیتن یاھو ہے جس نے غزہ کی پٹی میں ساحل سمندر پر کھیلنے والے معصوم فلسطینی بچوں پر جنگی طیاروں کے ذریعے بم برسائے تھے جس کے نتیجے میں کئی مائوں کے لخت جگر شہید ہو گئے تھے۔ ہم فرانس میں ہونے والی دہشت گردی کو نہیں بھول سکتے ہیں اور ہمیں فلسطینیوں کے خلاف
صہیونی ریاست کی دہشت گردی کو بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ ترک وزیراعظم کی جانب سے یہ ریمارکس ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دونوں ملکوں کے درمیان پہلے ہی سخت سفارتی تنازعہ چل رہا ہے۔
اس سے قبل ترک صدر نے بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کی فرانس میں عالمی امن مارچ میں شرکت کی مذمت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے یہ بات ناقابل فہم ہے کہ دہشت گردی کے مرتکب اسرائیلی وزیراعظم نے فرانس کے امن مارچ میں کیسے شرکت کی۔ نتین یاھو کا اپنا دامن معصوم فلسطینیوں کے خون سے آلود ہے اسے دہشت گردی کی مذمت کا کوئی حق نہیں پہنچتا ہے۔
ایردوآن کے بیان کے ردعمل میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترک صدر کے بیانات دہشت گردوں کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث بن رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتے کے لیے واضح اخلاقی اصولوں پرعمل کرنا ہو گا۔ طیب ایردوآن کا انداز کلام غیراخلاقی ہے۔