اسرائیلی کے وزیراعظم نیتن یاہو ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی سفارتی کوششوں اور اقدامات کے توڑ کے لیے نیو یارک چلے گئے ہیں۔ انہوں نے امریکا روانگی سے پہلے کہا ” میں ایران کی دلفریب جارحیت اور چکنی چپڑی باتوں کی حقیقت سے آگاہ کرنے جا رہا ہوں۔” نیتن یاہو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔
اس سے پہلے اسی ہفتے کے دوران نیتن یاہو نے جنرل اسمبلی سے حسن روحانی کے خطاب کو بے روح اور روکھا مگر منافقت سے بھر پور قرار دیا تھا جبکہ ایرانی صدر نے صدر اوباما سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جنگ کے خواہاں لوگوں کو نظر انداز کر دیں۔
اپنے اس دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر براک اوباما سے پیر کے روز وائٹ ہاوس میں ملاقات کر کے مشرق وسطی کی موجودہ صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ بعد ازاں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے لیے نیو یارک جائیں گے۔
یاد رہے اسرائیلی وزیر اعظم مغربی ممالک کے اس موقف کے ساتھ ہیں کہ ایرانی ایٹمی پروگرام جوہری بم بنانے کے لیے ہے اور اس سے دنیا کو خطرہ ہے جبکہ ایران اس کی نفی کرتا ہے۔ اہرانی صدر پندرہ منٹ تک کی فون پر صدر اوباما سے بات چیت بھی نیتن یاہو کے لیے دلچسپی کا اہم موضوع ہو گا۔
سفارتی مبصرین کے مطابق صدر حسن روحانی نے اپنے پیشرو احمدی نژاد سے مختلف اسلوب اختیار کر کے اپنے مخالفین کو ایران کا ایک نیا چہرہ دکھایا ہے۔ یہ صورت حال اسرائیل کے لیے کافی اہم ہے۔