لکھنو : جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کو آج اسمبلی میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اپنے تعزیتی پیغام میں وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کہا کہ انہوں نے مہاتما گاندھی کے عدم تشد دکے اصول پر اپنی لڑائی لڑی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار تعلیم ہے۔ اس کے علاوہ حزب مخالف کے رہنماو¿ں نے بھی منڈیلا کی جدوجہد بھری زندگی کو یاد کیا۔
وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے تعزیتی پیغام میں کہا کہ منڈیلا نے دنیا کو امن کا پیغام دیا تھا ان کا شمار دنیا کے عظیم رہنماو¿ں میں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ منڈیلا کو دنیا میں سب سے زیادہ انعامات ملے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ انسان کو دنیا میں کبھی چھوٹا خواب نہیں دیکھنا چاہئے۔ حزب مخالف کے رہنما سوامی پرساد موریہ نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ منڈیلا نے اپنی لڑائی میں بہت مشکلات کا سامنا کیا ۲۷سال وہ جیل کی کال کوٹھری میں رہے۔ انہیں ۱۹۹۰ءمیں بھارت رتن ملا۔ ۱۹۹۳ءمیں انہیں نوبیل انعام سے سرفراز کیا گیا۔
بی جے پی رہنما حکم سنگھ نے کہا کہ منڈیلا انسانیت کی علامت تھے۔ کانگریس رہنما پرمود تیواری نے کہا کہ ہندوستان نے اپنا ایک سچا دوست کھو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوںممالک کی لڑائی ایک جیسی تھی یہاںمہاتما گاندھی نے انگریزوں کے خلاف لڑائی لڑی توجنوبی افریقہ میں منڈیلا نے گوری چمڑی والوں سے جنگ لڑی۔ راشٹریہ لوک دل کے رہنما دلبیر سنگھ نے بھی منڈیلا کی موت پر اپنے دکھ کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ اپنا دل کی رہنما انو پریہ پٹیل نے کہا کہ منڈیلا نے کہاتھا کہ نفرت دماغ کو گمراہ کر دیتی ہے رہنما کبھی نفرت نہیں کر سکتا۔
خود کی بنائی کال کوٹھری میں رہتے تھے منڈیلا: ماتا پرساد
اسمبلی اسپیکر ماتاپرساد پانڈے نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جیل کی جس کال کوٹھری میںنیلسن منڈیلا کو رکھا گیا تھا وہ کافی چھوٹی تھی اس میں اندھیرا تھا اور اس کوٹھری کو خود منڈیلا سے ہی بنوایا گیا تھا انہوں نے کہا کہ وہ اس جیل کو دیکھ چکے ہیں وہاں انہیں بتایا گیا کہ جیل انتظامیہ نے منڈیلا سے پتھر کی چٹان تڑوائی اس کے بعد ان پتھروں سے ایک کمرہ بنوایا اور اسی کال کوٹھری میںمنڈیلا کو بند کیا گیا دن میں صرف ایک بار انہیں اس کال کوٹھری سے کچھ دیر کے لئے نکالا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی موت سے ملک نے ایک گاندھی وادی دوست کو کھویا ہے۔
مہاتما گاندھی کے راستے کو اختیار کیا تھا منڈیلا نے: اعظم
وزیر پارلیمانی امور محمد اعظم خاں نے کہا کہ مہاتما گاندھی کو یہاں سے زیادہ جنوبی افریقہ میں احترام ملا ہے۔ اسمبلی میں اپنے تعزیتی پروگرام میں انہوں نے کہا کہ افریقہ میں سیاہ فام لوگوں کے ساتھ جو بدسلوکی ہوتی تھی اسے بیان نہیں کیاجا سکتا۔ نیلسن منڈیلا نے اس کے خلاف جنگ چھیڑی اور وہ کامیاب رہے۔وزیر پارلیمانی امور نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ کے سابق صدرنیلسن منڈیلا نے مہاتما گاندھی کے راستے کو اختیار کیا تھا۔
انہوںنے کہاکہ مہاتما گاندھی کو جتنا احترام جنوبی افریقہ میں ملا ہے اتنا یہاں انہیں نہیں مل پایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود دیکھ چکے ہیں ریلوے اسٹیشن سے لے کر ہر جگہ جہاں باپو ٹھہرے ، بیٹھے یہاں تک کہ ان کے قدموں کے نشان کو بھی یادگار کے طور پر افریقہ کے لوگوںنے محفوظ کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا چاہئے۔