ماہرین نے اس تحقیق میں یہ بات بھی نوٹ کی کہ نیند کے دوران انسان کے دماغ کے خلیے سکڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے مہلک مادے خارج ہونے میں زیادہ آسانی ہوتی ہے۔ نیند انسانی جسم کے لیے کتنی ضروری ہے اس پر ہمیشہ ہی زور دیا جاتا رہا ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ دوران ِ نیند ہمارا دماغ کس طرح سے کام کرتا ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق جب ہم سوتے ہیں تو ہمارا دماغ نہ صرف ہمیں اگلے دن کے لیے تازہ دم کر رہا ہوتا ہے بلکہ ہمیں دماغ کی بیماریوں جیسا کہ الزائمرز سے بھی بچا رہا ہوتا ہے۔نیند ہمارے دماغ میں سے وہ مہلک مادے نکال دیتی ہے جن کی وجہ سے انسان دماغ کے مختلف مہلک امراض کا شکار ہو سکتا ہے۔اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے میکن نیدرگارڈ جو یونیورسٹی آف راچسٹر میڈیکل سنٹرنی سے منسلک ہیں، کہتے ہیں کہ، ’اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانی دماغ جاگتے ہوئے اور دوران ِ نیند مختلف امور سرانجام دیتا ہے۔‘تحقیق دانوں کے مطابق انسانی دماغ منفرد انداز میں مہلک مادے خارج کرتا ہے۔ اس کے لیے وہ ’گلائیمفیٹک سسٹم‘ کا استعمال کرتا ہے۔ یہ سسٹم نیند کے دوران پورے عروج پر کام کرتا ہے، انسانی دماغ سے وہ مہلک مادے خارج کرتا ہے جو یادداشت سے متعلق بیماری الزائمرز کا سبب بنتے ہیں۔ماہرین نے اس تحقیق میں یہ بات بھی نوٹ کی کہ نیند کے دوران انسان کے دماغ کے خلیے سکڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے مہلک مادے خارج ہونے میں زیادہ آسانی ہوتی ہے۔تحقیق دانوں کے مطابق نیند کے دوران انسانی دماغ کے خلیے ۶۰÷ تک سکڑ جاتے ہیں۔ ماہرین کے
مطابق خلیوں کے سکڑنے سے خلیوں کے درمیان زیادہ جگہ بن جاتی ہے، جس کی وجہ سے مہلک مادے بآسانی خارج ہو جاتے ہیں۔میکن نیدرگارڈ کہتے ہیں کہ، ’اس تحقیق سے یادداشت سے متعلق مرض ’الزائمرز‘ کو ٹھیک کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔‘یہ تحقیق سائنسی تحقیقی جریدے ’سائنس‘ میں شائع کی گئی۔