ہمارے ملک میں خواتین ایک بڑی تعداد بے خوابی میں مبتلا ہے، جس کے باعث خواب آور اور ذہنی سکون کی ادویات کا استعمال تشویش ناک حد تک بڑھ گیا ہے، چوں کہ خواتین کی صحت و تن درستی پر ہی ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد قائم ہوتی ہے، اس لیے ان کی صحت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔خواتین کی بے خوابی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ماضی میں اگر آپ نے
سکون آور ادویات کا استعمال کیا ہے، تو اس کے خدشات ہیں کہ آپ کو بے خوابی سے سابقہ پڑے گا، کیوں کہ اس سے ہمارا جسم ان ادویات کا عادی ہو جاتا ہے۔ اس لیے ان کے بغیر پھر نیند مشکل سے آتی ہے یا بالکل نہیں آتی۔ ان ادویات کو ترک کرنے سے بسا اوقات ہم پر ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں، نتیجتاً ہمیں راتوں کو نیند نہیں آتی۔ بے خوابی کی دوسری وجہ ذہنی تنائو اور دماغی انتشار بھی ہوتا ہے، مسلسل کوئی پریشانی کوئی ناگوار خیال ہمارے اعصاب پہ سوار ہو کر ہمیں تنگ کرتا رہے، تو ہماری نیند غائب ہو جاتی ہے اور پھر مسلسل کم نیند لینا ہمارے لیے مسائل کا باعث ہوتا ہے۔کچھ بے خوابی کے اوقات کار بہت بے ڈھب اور غیر متوازن ہوتے ہیں۔ اگر انہیں رات گئے سونے کی عادت ہوتی ہے، تو صبح ہی صبح یا تو انہیں بچوں کو اسکول اور شوہر کو دفتر بھیجنے کے لیے یا پھر وہ ملازمت پیشہ خاتون ہیں، تو دفتر جانے کے لیے علی الصبح اٹھنا پڑتا ہے۔ رات کو دیر سے سونے اور صبح جلدی جاگنے کے سبب ان کی نیند پوری نہیں ہوتی، جس کے باعث وہ چست و تازہ دم دکھائی نہیں دیتیں۔ اس عمل سے بھی وہ بے خوابی میں مبتلا ہو جاتی ہیں اور ان کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بعض خواتین کو صحت کے دیگر مسائل کی بنا پر راتوں کی نیندیں متاثر ہو جاتی ہیں۔ بہت سی ملازمت پیشہ خواتین کی راتوں کی بھی ڈیوٹیاں لگتی ہیں، مثلاً ڈاکٹرز، نرسز، صحافی اور ایئر ہوسٹس وغیرہ کو رات بھر جاگنے اور دن چڑھے سونے کی عادت پختہ ہو جاتی ہے، جو بعد میں ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
بہت سی لڑکیاں رات گئے کمپیوٹر استعمال کرنے یا ٹی وی دیکھنے کی عادی ہوتی ہیں، جس کی بنا پر وہ آہستہ آہستہ بے خوابی میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔یاد رکھیے، نیند کا نہ آنا آگے چل کر آپ کو سنگین نوعیت کے مسائل میں مبتلا کر سکتا ہے، لہٰذا اس کا بروقت تدارک ضروری ہے۔ درج ذیل باتوں پر عمل کرکے اس مسئلے پر خاطر خواہ طریقے سے قابو پایا جا سکتا ہے۔
٭اوقات کار میں تبدیلی:
اگر آپ کے روزمرہ کے معمولات بے ترتیبی یا عدم توازن کا شکار ہیں، جیسے آپ رات دیر تک جاگنے اور دن چڑھے سونے کی عادی ہیں، تو فوراً اس عادت کو ترک کر دیجیے۔ رات کو مناسب وقت اورصبح جلد اٹھنے کی کوشش کیجیے۔
٭چائے، کافی سے پرہیز:
کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ رات کے کھانے کے بعد چائے یا کافی کا استعمال لازمی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سوفٹ ڈرنک کا استعمال بھی خصوصاً ٹی وی دیکھتے وقت یا پھر گھر والوں سے باتیں کرتے وقت ہوتا ہے۔ یہ تمام چیزیں آپ کی نیند اچاٹ کرنے میں بہت نمایاں کردار ادا کرتی ہیں۔ لہٰذا رات کے کھانے کے بعد یا پھر سونے سے چار، پانچ گھنٹے پہلے ان چیزوں کا استعمال قطعی نہ کیجیے۔
٭ذہن کو خالی کر دیجیے:
جب آپ سونے کا قصد کریں، تو اپنی تمام پریشانیاں اور الجھنیں ذہن سے جھٹک دیں۔ جس وقت بستر پر سونے کے لیے لیٹیں، تو کوشش کریں کہ ہر طرح کی فکریں اور سوچیں ترک کر دیں، سب کچھ بھول بھال کر صرف خود کو یہ باور کراتے رہیے کہ ’’مجھے نیند آنے والی ہے اور میں سو رہی ہوں۔‘‘
٭دودھ و خشخاش کا استعمال:
کہتے ہیں کہ نیم گرم دودھ میں تھوڑی سی خشخاش ڈال کر پینے سے ذہن پرسکون ہو جاتا ہے اور پرسکون ذہن نیند لانے کا موجب بنتا ہے۔
٭علی الصبح بیداری:
اگر آپ بے خوابی کا شکار ہیں، تو پھر رات کو آپ جتنی بھی تاخیر سے نیند آئے، مگر صبح سویرے اٹھ جائیں اور پھر سارا دن بھی نہ سوئیں۔ اس طرح رات میں آپ کو خود بخود جلدی نیند آجائے گی۔
٭مرغن غذاؤں سے پرہیز:
رات کو مرغن غذا کھانے سے آپ کی طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے، چوں کہ کھانے کے تقریباً دو گھنٹے بعد آپ جب سونے کے لیے لیٹ جاتی ہیں، تو غذا کو ہضم ہونے کا وقت نہیں ملتا، جس کی بنا پر سینے میں جلن اور تیزابیت کی شکایت ہو جاتی ہے۔ اس لیے ہلکی پھلکی غذا کھانے کے بعد تھوڑی دیر کے لیے چہل قدمی ضرور کیجیے۔ چہل قدمی سیآپ کے ذہنی تنائو میں کافی حد تک کمی آتی ہے اور آپ کا ذہن نیند کی طرف مائل ہونے لگتا ہے۔
٭خبروں سے دور رہیں:
سونے سے قبل اخبار پڑھنے یا دیگر کسی ذریعہ ابلاغ، مثلاً ریڈیو، ٹی وی یا انٹرنیٹ کے ذریعے خبریں سننے، پڑھنے یا دیکھنے سے گریز کریں۔ یہ عمل ہمارے نیند اچاٹ کرنے کا باعث ہو سکتا ہے۔ اسی طرح کوئی بھی سنسنی خیز میچ بھی آپ پر یہی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
٭غیر ضروری کاموں سے پرہیز:
بعض خواتین کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ رات کے وقت غیر ضروری کام مثلاً الماری یا کمرے کی صفائی یا دوسرے کام میں مصروف ہو جاتی ہیں، جس کے نتیجے میں ان کا ذہن بہت زیادہ چست اور متحرک ہو جاتا ہے اور نیند یک سر غائب ہو جاتی ہے۔
بے خوابی کا مسئلہ آگے جا کر انتہائی سنگین نوعیت اختیار کر جاتا ہے، جس کے سبب بہت سی نفسیاتی اور جسمانی بیماریاں بھی جنم لے لیتی ہیں۔ ہمارے ملک کا ہر چھٹا، ساتواں شخص اس مرض میں مبتلا ہے اور اس کا ایک بڑا محرک بے خوابی ہے۔
اگر آپ کو بے خوابی کی شکایت ہے، تو فوراً اس کا تدارک کیجیے وگرنہ یہ آپ کو سنگین مسائل سے دوچار کر دے گا۔