ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اگر روزانہ کے کھانے میں سے ناشتے کو ترک کردیا جائے تو وزن گھٹانے میں خاطرخواہ کامیابی ہوسکتی ہے ۔کورنل یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق اس بات کا بھی کوئی خدشہ نہیں کہ اگر آپ ناشتہ نہیں کریں گے تو دوپہر کو زیادہ کھانا کھالیں گے یعنی زیادہ کیلوریز لے لیں گے۔کورنل یونیورسٹی نے اس سلسلے میں کالج کی عمر کے چار سو سے زائد طالب علموں کو اپنی سٹڈی میں شامل کیا ۔ انہوں نے ان طالب علموں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا- پہلے گروپ کو ناشتہ کرایا گیا اور دوسرے گروپ کو ناشتہ نہ کرایا گیا۔ اس کے بعد ان کے دن بھر کے کھانے اور اس سے حاصل ہونی والی کیلوریز کی پیمائش کی گئی۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ اگرچہ ناشتہ نہ کرنے والے طالب علم دوپہر کے کھانے تک زیادہ بھوکے تھے تاہم اس کے باوجود انہوں نے دوپہر کے کھانے میں دوسرے گروپ کے ناشتہ کرنے والے طالب علموں سے زیادہ کھانا نہ کھایا۔ حقیقت میں ناشتہ نہ کرنے والے طالب علموں نے دن بھر میں چار سو کے قریب کیلوریز لیں۔سٹڈی کے مصنف اور کورنل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ لیوٹسکی نے بتایا کہ ہمارے کلچر میں مسئلہ ہے کہ ہم بہت زیادہ کیلوریز لیتے ہیں اور ہمیں کوئی ایسا رستہ تلاش کرنا ہے کہ ہم ان کو گھٹا سکیں۔ اب ہمیں پتہ چلا ہے کہ اگر آپ اپنا وزن گھٹانا چاہتے ہیں تو ناشتہ ترک کرنا کوئی خراب طریقہ نہیں۔
تاہم ابھی اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ اس سٹڈی کی کچھ محدودات بھی سامنے آئیں۔ مثال کے طور پراگرچہ سٹڈی میں شرکاء کی جانب سے لی گئی کیلوریز کی ٹھیک ٹھیک پیمائش کی گئی لیکن محققین نے ناشتہ کرنے اور نہ کرنے والے شرکاء میں انرجی کی سطح ، میٹابولزم اور شعوری عمل کاری کا جائزہ نہ لیا۔ اس کے علاوہ سٹڈی کے تمام شرکاء نوجوان اور صحت مند طلباء تھے جن کو صرف تین مختلف مواقع پر ٹیسٹ کیا گیا۔سٹڈی کے حوالے سے مزید کہا گیاکہ صرف امریکا کی دو تہائی آبادی موٹاپے کی شکار یا زائد الوزن ہے اس لیے کورنل یونیورسٹی کی ٹیم کی جانب سے ناشتہ ترک کرنے کے جو فوائد بیان کیے گئے ہیں وہ شاید امریکا کی آبادی کی اکثریت کے لیے اتنے حقیقی نہ ہوں لیکن باقی دنیا کے لیے اچھے ہوسکتے ہیں۔دوسری جانب مزید یہ معلوم ہوا ہے کہ کچھ عرصہ قبل ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے ناشتہ نہ کرنے کے حوالے سے ایک سٹڈی کی گئی تھی جس کے نتائج کورنل یونیورسٹی کے نتائج سے مکمل طورپرمتضاد تھے۔