فتح پور(نامہ نگار)پارلیمانی انتخابات میں شکست کے بعد سرکاری کاموں پر حکومت کا شکنجہ کسنے لگا۔ عام لوگوں کے مسائل کو حل نہ کرنے والے انتظامیہ وپولیس کے افسران کے رویے کی جانچ کے سلسلے میں وزیراعلیٰ کی کوشش کے بعد افسران خوفزدہ ہورہے ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ وایس پی کے خلاف کارروائی کا نتیجہ یہ رہا کہ افسران بدبخت دفتروں میں آنے لگے ہیں۔ آج یہ نظارہ کلکٹریٹ وکاس بھون کے دفاتر میں دیکھنے کو ملا۔ سماجوادی پارٹی کو پارلیمانی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دو جگہوں سے پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو ان کی بہو ڈمپل یادو، بھتیجا دھرمیندر یادو واکشے یادوکو کامیابی حاصل ہوئی۔ باقی ۷۵پارلیمانی نشستوں پر سماجوادی پارٹی کے امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ شاید ہی کوئی نشست ہو جہاں سماجوادی
پارٹی کا امیدوار دوسرے نمبر پر رہاہو۔ انتخابی نتائج کے بعد خود پارٹی کی قومی سربراہ ملائم سنگھ یادو ، وزیراعلیٰ اکھلیش یادو اور شیوپال یادو نے پارٹی کے سینئر لیڈران کے ساتھ براہ راست گفتگو کی۔ جس کا نتیجہ یہ سامنے نکل کر آیا کہ حکومت کی منشاء کے برخلاف افسران نے کام کیا۔ پارٹی کے امیدواروں نے جن خامیوں کاذکر کیا تھا ان میں افسران کے ذریعہ سرکاری اسکیموںکو عوام تک پہنچانے میں لاپروائی برتنے کا الزام عائد کیا گیاہے۔ ضلع کے سابق رکن پارلیمنٹ راکیش سچان نے جو رپورٹ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو سپرد کی ہے۔ اس رپورٹ میں افسران کے رویہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ راکیش سچان نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت کے ذریعہ مفاد عامہ کی جو اسکیمیں شروع کی گئی ہیں ان اسکیموں کو عام لوگوں تک پہنچانے میں افسران نے دلچسپی نہیں دکھائی۔ افسران کی منمانی کا یہ عالم رہا ہے کہ لوگ بجلی ،پانی ، سڑک، پولیس استحصال اور ٹیکس جیسے سنجیدہ مسائل کی شکایت لے کر دفتروں تک پہنچے لیکن ان کے مسائل کو حل کرنے میں افسران نے دل چسپی نہیں دکھائی۔ دفاتر میں بدعنوانی عروج پر ہے اور افسران کے ذریعہ اس کے خلاف سخت اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ امیدواروں نے جو رپورٹ اعلیٰ قیادت کو سپرد کی ہے اس رپورٹ میں بڑے افسران کے بدعنوانی میں ملوث ہونے کا بھی ذکر کیا گیاہے۔ دفاترمیں عوام کے مسائل کی سماعت نہ ہونااور پارٹی کے خلاف کام کرنے کی رپورٹ ملنے کے بعد پارٹی کے سربراہ اور وزیراعلیٰ نے سخت رویہ اختیار کرلیا۔لکھنؤ میں افسران نے کام کرنے کا جو رویہ اختیار کیا ہوا ہے وہ اعلیٰ قیادت کو حیران کرنے والا ہے۔ حکومت کے رویہ میں تبدیلی کے بعد افسران اپنے طریقۂ کار کو بھی تبدیل کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔ اس کی وجہ سے کلکٹریٹ اور وکاس بھون کے دفاتر کا نظارہ بدلا ہوا نظر آیا۔ افسران سے لے کر ملازمین اپنے دفاتر میں وقت پر موجود تھے۔ اب انہیں یہ خوف پریشان کرنے لگا ہے کہ شکست کا غصہ ان پر اتارا جائے گا۔