نئی دہلی 28مئی(یو این آئی) صدر جمعیة علماءہند مولانا سید ارشد مدنی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے ملک کے کسی بھی طبقہ کے ساتھ امتیازی سلوک برتے جانے اور تشدد برپا کرنے کوناقابل برداشت عمل قرار دینے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اس کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔
مولانا مدنی نے جو ان دنوں تبلیغی و اصلاحی دورے پر ملک سے باہر ہیں، جمعیت کی جانب سے جاری ریلیز کے مطا بق کہا ہے کہ وزیر اعظم کو اس بیان کے ساتھ ہی عملی اقدامات کرتے ہوئے انسداد فرقہ وارانہ فسادات بل لانا چاہئے اور فرقہ پرستی پر لگام لگانے کے لیے سخت قانون بنانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کھٹر سرکار کی ناک کے نیچے عدالت عالیہ کے حکم کے باوجود مسجد کی حرمت کو پامال کرنے اور آگ لگانے کے واقعات سے وزیر اعظم لا علم نہیں ۔“مسلمان ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق اپنی مسجد بنار ہے تھے ، لیکن فرقہ پرستوں نے منصوبہ بند طریقہ سے مسجد پر حملہ کیا ، لنٹر گرا دیاگیا ، مسلمانوں کے گھروں کو نشان زد کرکے آگ لگائی گئی اور لوٹ مار کا باز ار گرم کیا یہاں تک کہ خوف زدہ لوگوں کو تھانے میں جاکر پناہ لینی پڑی ”۔مولانا نے یہ بتاتے ہوئے کہ اس مسجد کی تعمیر کیلئے ہریانہ وقف بورڈ نے بھی ج
و سرکاری ادارہ ہے ،دو لاکھ کی امداد فراہم کی تھی ۔ اس افسوسنا ک واقعہ پر وزیراعظم کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اسی طرح حکمراں محاذ کی قیادت کرنے والی پارٹی بی جے پی کے کئی کابینی اراکین بھی مسلسل “زہر افشانی” کرتے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہا گیا کہ مسلمانوں کو پاکستان بھیجا جائے گا ،آر ایس ایس کے چیف ہندو راشٹر بنانے کی بات کر رہے ہیں ،لو جہاد اور گھر واپسی کی مہم چلائی جا رہی ہے ،مسلمانوں سے ووٹ دینے کا حق چھیننے کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے لیکن وزیراعظم بظاہر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ خبر یہ ہے کہ ان کی اجازت کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں کھڑکتا ۔مولانا مدنی نے مزید کہا کہ ایک طرف تو مرکزی حکومت مبینہ طور پر یہ اعلان کرتی ہے کہ جاٹوں کے ریزرویشن کے لئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا لیکن دوسری جانب مہاراشٹرا میں مسلمانوں کے لئے تعلیمی ریزرویشن کی منظوری کے بعد بھی اسے اسمبلی میں نہ لانا،اور مراٹھا ریزرویشن کو باقی رکھنا کیا یہ ساری چیزیں ان کے بیان سے مطابقت رکھتی ہیں! مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیة علماءہند کا ملک کی سیاست سے کوئی سروکار نہیں وہ صرف یہ چاہتی ہے کہ ملک ترقی کرے اور ملک میں امن و امان قائم رہے ۔مسلمانوں کو ریزرویشن دینا چاہئے تاکہ ان کی حالت بہتر ہو اور وہ قومی دھارے میں شامل ہو سکیں ۔نیز اس کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔