کانپور شہر۔ہندوستان کے وزیر اعظم کے ذریعہ بھلے ہی صاف ہندوستان کاخواب دیکھاجارہا ہواوراعلیٰ افسر شہر کوصاف کرانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ شہرکے حالات میںابھی تک تبدیلی نہیں ہوئی ہے ۔کچھ مقامات پر تنظیموں اور لوگوںکے ذریعہ صفائی ضرور کی گئی ہے لیکن اس کایہ مطلب نہیں کہ کانپور شہرصاف ہوگیا ۔ کارپوریشن ، ضلع مجسٹریٹ اور میونسپل کمشنر کے ذریعہ کئی مرتبہ سخت احکامات کے باوجود حقیقت سڑکوں پرنظر آرہی ہے ۔ آج بھی شہرکاکوئی حصہ ایسا نہیں ہے جہاں
کوڑے کے انبارنہیں لگے ہوں۔ وہ چاہے شہرکی سڑک ہو،گلی یامحلے،شہر کی صفائی کیلئے سرکاری مشینری ناکام ثابت ہوتی جارہی ہے۔ اے ٹو زیڈ شہرکو صاف کرنے میں جہاں مکمل طور سے ناکام ہورہاہے وہیں کارپوریشن کے افسران بھی اے ٹو زیڈ کے خلاف کوئی کاروائی نہیںکررہے ہیں۔صبح کے بجائے سڑکوں پرگیارہ بجے تک صفائی کی جارہی ہے جگہ جگہ کوڑا جمع کیاجارہاہے اوراس میںآگ لگائی جارہی ہے ۔تہوار کے موقع پرجگہ جگہ کوڑا جمع ہو نے سے بازاروں کی رونق پراثر ہورہا ہے ۔دوسری جانب صفائی کا دعواکرنے والے اور ہاتھوں میں جھاڑولے کر محض دکھاوا کرنے والے افسران شہر کی حقیقت کوجانتے ہوئے بھی صفائی مہم کو انجام تک نہیں پہنچایا ۔احکامات کے باوجود بھی کوڑے کو جلایاجارہا ہے ۔صفائی ملازمین جہاںپرکوڑا جمع کرتے ہیںاس میں آگ لگادیتے ہیں دوسری طرف کوڑااٹھانے والے گاڑیوںکو ڈھکے بغیر کوڑا لے جارہے ہیں۔ جس کی وجہ سے کوڑا سڑکوں پرگرجاتا ہے ۔