لکھنؤ(بیورو)اترپردیش کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے تاریخی وراثتوں کے تحفظ پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وراثت پر غور کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں کافی تعداد میں سیاح آتے ہیں لیکن وہ آگرہ، متھرا اور بنارس سے واپس ہوجاتے ہیں، لکھنؤ کی طرف سیاح راغب نہیں ہوتے، جبکہ لکھنؤ میں کئی سیاحتی مقام ہیں نوابوں کی وراثت کے علاوہ جنگ آزادی کی نشانیاں یہاں موجود ہیں۔ نوابوں کی وراثت کو پھر سے زندہ کرنے کیلئے حکومت الگ سے بجٹ کا بندوبست آئندہ بجٹ سیشن میں کرے گی چاہے شروعات میں وہ رقم ۵۰کروڑ ہی کی کیوں نہ ہو۔ وزیر اعلیٰ آج یہاں نوابوں کی کوٹھی فرحت بخش( چھتر منزل) کے دربار ہال میںکیمپس کے تحفظ اور مرمت کے سلسلہ میں منعقد دو روزہ ورکشاپ کے افتتاح پر خطاب کر رہے تھے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت بنتے ہی انہوں نے ۳۴خط وزیر اعظم منموہن سن
گھ کو لکھے تھے اس میں سے ایک خط یہ بھی تھا کہ چھتر منزل کو ریاستی حکومت کو دے دیا جائے۔ مرکزی حکومت نے اس پر عمل کیا اور کوٹھی کو ریاست کے سپرد کر دیا۔ چھتر منزل لکھنؤ کی تمام محفوظ عمارتوں میں سے ایک ہے۔ یہاں سے ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کی شروعات ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نوابوں کی عمارت کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس کی نکاسی گومتی ندی کی طرف ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ نواب کشتی سے آتے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لکھنؤ جیسی ثقافت اترپردیش میں کہیں بھی نہیں ہے۔ یہاں آج تک فرقہ وارانہ تشدد نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ایک خاص موقع پر فریقین میں لڑائی ضرور ہوئی ہے لیکن اس سال بزرگوں کو بٹھا کر مسئلہ کو حل کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ لکھنؤ کی تاریخ کافی قدیم ہے۔ تاریخ کو کبھی تبدیل نہیں کیاجا سکتا۔حال اور مستقبل میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ قدیم تاریخ ہونے کے باوجود سیاح یہاں آنے سے کتراتے ہیں۔ سماجوادی پارٹی کی حکومت ہیریٹج پالیسی لائی جس پر کافی کام بھی ہوا۔ پھر بھی راجستھان جیسی دوسری ریاستوں کے مقابلہ کم کام ہوا ہے۔ سیاحت ریاست میں خوشحالی لاتی ہے ، لوگوں کے تعاون کے بغیر سیاحت کو فروغ نہیں دیاجا سکتا ہے۔ہمیں سوچنا ہوگا کہ جو وراثت ہمیں ملی ہے ہم آئندہ نسل کیلئے کس حالت میں چھوڑتے ہیں سماجوادی پارٹی کی حکومت لکھنؤ کو سیاحتی مرکز بنانے کیلئے پُر عزم ہے۔آئندہ تین برسوں میں آگرہ، لکھنؤ ایکسپریس وے بھی تیار ہو جائے گا اس سے لکھنؤ آنے والے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
اس موقع پر حال ہی میں پدم شری سے سرفراز ہوئیں پروین طلحہ نے کہا کہ نوابوں نے جو بھی عمارتیں تعمیر کرائیں وہ سب کیلئے ہیں۔ چاہے وہ امام باڑہ ہو یا رہائشی کوٹھی۔ لکھنؤ گنگا جمنی تہذیب کی مثال ہے۔ یہاں پر نوابوں نے مندر بنوائے تو جھاؤ لال نے امام باڑہ تعمیر کروایا۔ اسی چھتر منزل سے نواب واجد علی شاہ نے لکھنؤ کو الوداع کہا تھا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے ورکشاپ کی میگزین کا اجراء بھی کیا۔ ورکشاپ کو ڈائرکٹر جنرل سیاحت سنجیو سرن، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ڈائرکٹر جنرل پروین کمار شریواستو اور لکھنؤ یونیورسٹی کے پروفیسر پی کے گھوش نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر چیف سکریٹری جاوید عثمانی، وزیر مملکت برائے سیاحت و ثقافت ارون کماری کوری، کے علاوہ افسران بھی موجود تھے۔