لکھنو¿ ۱۲ فروری : شیعہ اوقاف پر حکومت اور غیروں کے قبضوں اور شیعہ وقف بورڈ کو سنی وقف بورڈ میں تحلیل کئے جانے کے خلاف شام چار بجے مجلس علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی کے مکان پر انجمن ہائے ماتمی کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی جسمیں شہر کی سو سے زیادہ ماتمی انجمنوں کے عہدیداران نے شرکت کی ۔اس میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ ہماری بڑی جائدادوں اورقیمتی اوقاف کی زمینوں پر سب سے زیادہ حکومت کے ناجائز قبضے ہیں ۔سبطین آباد ،نرہی ،کربلا آغامیر،وقف عظیم اللہ خان ، اور دوسرے اوقاف کی زمینوں کو اب تک قوم کے سپرد نہیں کیا گیا ۔ فری میسن تنظیم کے قبضے سے آغا میر کی کربلا کو ابھی تک خالی نہیں کرایاگیاہے ۔یہودیوں کی تنظیم ہماری کربلا میں شیطان کی پوجا کررہی ہے تو ہم خاموش کیسے رہ سکتے ہیں ۔حسین آباد ٹرسٹ کی کروڑوں روپے کی مالیت کی دوکانیں غیروں کو معمولی قیمت پر فروخت کردی گئیں انکے ایگریمنٹ کا کوئی بھی دستاویز قوم کو نہیں دکھا یا جاتا ۔ٹرسٹ کی آمدنی کا صرف بیس فیصد حصہ دکھایا جاتاہے ۔مولانا نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت نے شیعوں کو اب تک نظر انداز کیا ہے جیسے ہماری قوم کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔اب خاموش بیٹھنے کا وقت نہیں ہے بلکہ بڑے پیمانے پر تحر یک چلائی جائیگی ۔اگر حکومت ۶۲ فروری ۴۱۰۲ تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کرتی اور وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کی طرف سے یہ تحریری بیان نہیں آجاتا کہ شیعہ وقف بورڈ کو سنی وقف بورڈ میں تحلیل کئے جانے کی کوئی تجویز نہیں ہے اور نہ کبھی ایسا ہو گا تب یہ تحریک ملتوی کی جائیگی ۔اگر ۶۲ فروری تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو۶۲ فروری سے دس دن تک مسلسل پانچ پانچ ماتمی انجمنیں کسی ایک عالم دین کی قیادت میں صبح ۰۱ بجے سے شاہی مسجد حضرت گنج کے سامنے دھرنا دیں گی اور احتجاجی مظاہرہ کے ساتھ گرفتاریاں بھی دی جائینگی ۔اگر دس دن کے اندر مطالبات پورے نہ کئے گئے تو پھر دس دن کے بعد تمام شہر کے لوگ ،انجمنیں ،اور سماجی و مذہبی ادارے حضرت گنج شاہی مسجد کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کریں گے اور گرفتاریاں دیں گے ۔
مولانا نے شیعہ وقف بورڈ کو سنی وقف بورڈ میں ضم کئے جانے کے خلاف اور اعظم خان کے اس بیان کے خلاف جس میں کہا گیا تھا کہ شیعہ وقف بورڈ کو سنی وقف میں تحلیل کئے جانے کا فیصلہ ریاستی حکومت کا نہیں ہے بلکہ ہمارے پاس یہ مرکزی حکومت کی طرف سے ایکٹ آیا ہے اور اس سلسلے میں ہم نے مرکز کو خط بھی لکھا ہے کہ دونوں بورڈوں کو الگ الگ رکھا جائے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ان خطوط کی نقول ہمیں فراہم کرائی جائے کہ مرکز نے دونوں بورڈوں کو تحلیل کرنے کے لئے ریاستی حکومت کو خط لکھا تھا اور اس خط کی نقل بھی دستیاب کرائی جائے جسکے ذریعہ ریاستی حکومت نے مرکز کے اس فیصلے کی تردید کی ہے ۔در اصل ایسا کچھ نہیں ہے ہمیں فریب دیا جارہاہے اور اندر ہی اندر دوسرا کھیل کھیلا جارہاہے ۔
جلسے میں یہ طے پایا کہ اگر اتر پردیش سر کار نے مدرجہ ذیل تمام مانگوں کو دس دن کے اندر تسلیم نہیں کیا تو دس دن کے بعد ۶۲ فروری کو شاہی مسجد حضرت گنج کے سامنے صبح دس بجے سے لگاتا ر دس دن تک ایک عالم دین کی قیادت میں روز آنہ پانچ پانچ انجمنیں احتجاجی مظاہری کریں گی اور گرفتاریاں دیں گی۔اور پھر دس دنوں کے بعد دسویں دن حضرت گنج میں تمام ماتمی انجمنوں اور مذہبی و سماجی اداروں کی جانب سے عظیم الشان مظاہرہ کیاجائیگااور گرفتاریاں دی جائینگی ۔مندرجہ ذیل تمام مطالبات کوانجمنوں نے اتفاق رائے کے ساتھ منظور کیا۔
مطالبات مندرجہ زیل ہیں :
۱۔ شیعہ وقف بورڈ کو سنی بورڈ میں تحلیل نہ کیا جائے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ تحریری بیان دیں کہ ایسا نہیں کیا جائیگا ۔
۲۔ وقف بورڈ میں کی گئی خورد بورد کی جانچ سی بی آئی ڈی کے ذریعہ کرائی جائے ۔اور ملزمین کو فورا گرفتار کیاجائے ۔
۳۔ جس طرح صوبائی حکومت کے ذریعہ سی بی سی آئی ڈی جانچ کے ذریعہ تین ضلعوں میں کاروائی کی گئی اسی طرح لکھنو¿ اور دیگر ضلعوں کی وقف املاک میں ہوئی خورد بورد کی جانچ کرائی جائے
۴۔ سی بی سی آ ئی ڈی کے ذریعہ کی گئی جانچ میں جن متولیوں کو قصور وار پایا گیا ہے انہیں فورا عہدہ سے ہٹایا جائے اور جو ملازمین وقف کے اسمیں شامل ہیں انہیں بھی برخاست کیا جائے
۵۔ شیعہ وقف اور قبرستان کی زمینوںکی فورا پیمائش کراکر انکی چہار دیواری کرائی جائے ،کئی بار آڈر آجانے کے بعد بھی ابھی تک کیوں پیمائش اور چہار دیواری نہیں کرائی گئی
۶۔ وقف بورڈ کا گٹھن فورا کرایا جائے اور جن اوقاف پر پرشاسک معین ہیں انہیں ہٹاکر ایماندار متولیوں کا معین کیا جائے اور وقف بورڈ کے گٹھن میں جو رکاوٹیں ہیں انہیں فورا دور کیا جائے
۷۔ وقف آغا میر کو شیعہ وقف بورڈ کے حوالے کیا جائے اور امام باڑہ سبطین آبا د اور نرہی کربلا کی زمینوں پر قابض لوگوں کو ہٹایا جائے ،دروں سے کواٹر خالی کرائے جائیں ۔
۸۔ حسین آباد ٹرسٹ جو شیعہ نوابین کی جائداد ہے اور اس پر صرف شیعہ قوم کا حق ہے اسکی جائداد سے سرکاری و غیر سر کاری قبضوں کو فورا خالی کرایا جائے ۔اور ناجائز تعمیرات کو روکاجائے۔
۹۔ شیعہ و سنی فساد میں کے سلسلے میں اب بھی بے گناہوں کو پولس گرفتار کررہی ہے اس سلسلے کو فورا روکا جائے اور بے گناہوں کو آزاد کیاجائے ۔
اس جلسے میں شہر کی جن انجمنون کے عہدیداران نے شرکت کی ان میں سے بعض کے نام یوں ہیں ۔انجمن دربار حسینی ،دستہ ¿ حیدرہ نظیرآباد ،زینت العباس لال باغ،حسینہ دستہ ¿ قدیم ،نورالایمان ،دستہ¿ قاسم ۔دستہ ¿ حیدری ،ریاض المومنین ،سیر ت العزا ،قمر بنی ہاشم ،غنچہ مہدیہ ،رونق دین اسلام ،فروغ اسلام ،گلزار پنجتن ،گروہ عباس ،شام غریباں ،ناصرالاسلام ،تصویر عزا ،معراج الاسلام ،برق حیدری اور غلامان حسین کے علاوہ سو سے زیادہ انجمنوں کے عہدیدران اور علماءکرام نے بھی شرکت کی۔
جاری کردہ
فراز نقوی