کراچی: پاکستان کے سابق کپتان اور عظیم فاسٹ باؤلر وسیم اکرم نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان کا کرکٹ بائیکاٹ ختم کر کے دوطرفہ سیریز بحال کرنے میں کردار ادا کریں۔
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 2007 کے بعد سے کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی گئی اور دونوں ملکوں کے درمیان رواں سال دسمبر میں متحدہ عرب امارات میں سیریز شیڈول ہے تاہم پاکستان سیریز کیلئے ہندوستان کے جواب کا منتظر ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ تعلقات کو بنیاد بنا کر سیریز کو ٹالنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔
2008 کے ممبئی حملوں کے بعد ہندوستان نے روایتی حریف سے تمام طرز کے کھیلوں کے روابط منقطع کر لیے تھے تاہم 2012 میں دونوں ملکوں کے درمیان مختصر کرکٹ سیریز کھیلی گئی تھی۔
حالیہ دنوں میں سرحد پار کشیدگی سمیت کشمیر میں پرتشدد واقعات سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات ایک بار پھر کشید صورت اختیار کر چکے ہیں جس سے دورے پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے تاہم پاکستانی عظیم فاسٹ باؤلر وسیم اکرم کو امید ہے کہ مودی ہندوستان کو سیریز کی اجازت دے دیں گے۔
وسیم اکرم نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ میں وزیر اعظم مودی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ دورے کی اجازت دے دیں۔
وسیم نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ انہوں نے اپنی کابینہ سے کہا کہ انہیں پاکستان سے کھیلنے میں کوئی مسئلہ نہیں لہٰذا کرکٹ کو ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اندازہ لگایا ہے کہ مودی ہندوستان کو عالمی طاقت بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور ہندوستان کرکٹ کی سپرپاور ہے تو یہ ان کی ذمے داری ہے کہ وہ باقی دنیا سے بھی تعاون کرتے ہوئے ان کی آگے بڑھنے میں مدد کریں لہٰذا مجھے امید ہے انہیں سیریز سے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔
کرکٹ کی تاریخ کے سب سے بہترین بائیں ہاتھ کے باؤلر سمجھے جانے والے وسیم نے مزید کہا کہ پاکستان ہندوستان سیریز نہ ہونے سے عالمی کرکٹ کا نقصان ہو گا، روایتی حریفوں کا مقابلہ ہمیشہ سے انتہائی شاندار رہا ہے اور میں انڈیا پاکستان کے میچ میں حصہ لینے کا خواب دیکھتے ہوئے بڑا ہوا۔
اس موقع پر انہوں نے 1999 میں پاکستان کے دورہ ہندوستان کا بھی ذکر کیا جہاں مہمان ٹیم کو پاکستان نے دو ٹیسٹ میچوں میں شکست دی تھی۔
دورے میں پاکستان کی قیادت کرنے والے وسیم نے بتایا کہ ہم شدید خطرات میں ہندوستان گئے تھے لیکن وہاں ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا حصہ بن گیا، ہم جہاں بھی گئے ہمارا شاندار استقبال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لیکن جب 2004 میں ہندوستانی ٹیم پاکستان آئی تو ان کا بہترین استقبل کیا گیا اور اب بھی جب میں بحیثیت کمنٹیٹر ہندوستان کا دورہ کرتا ہوں تو لوگ مجھ سے بہت محبت سے ملتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ پاکستان انڈیا اب آپس میں کرکٹ کیوں نہیں کھیلتے۔
سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان ہندوستان کے میچ سے اربوں لوگ لطف اندوز ہوتے ہیں اور اس کا اثر دنیا میں کسی بھی دو حریفوں کے درمیان ہونے والے مقابلوں سے زیادہ ہوتا ہے کیونکہ کوئی بھی ٹیم ہارنا نہیں چاہتی اور نہ ہی شائقین اپنی ٹیم کو ہارتے دیکھنا چاہتے ہیں لہٰذا میں امید کرتا ہوں کہ ہر چیز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کرکٹ تعلقات کو بحال کیا جائے گا۔