لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ شہر میں پولیس کی کھلے عام وصولی کا سیاہ کاروبار زوروں پر ہے۔ تھانہ انچارج اور اعلیٰ افسران کے اشاروں پر سڑک پر عوام کی جیب کاٹنے والے سپاہی جب کسی معاملہ میں پکڑے جاتے ہیں ان کی شکایت تھانہ انچارج کے پاس پہنچتی ہے تو انچارج انجان بن کر واردات کی اطلاع ہونے سے انکار کردیتاہے۔اسی طرح کا ایک معاملہ علی گنج کپور تھلا چوراہے پر منگل کو دیکھا گیا ۔ دو سپاہیوں نے وکرم کو روکا اور ڈرائیور سے وصولی کرنے لگے۔ ڈرائیور نے روپئے میں کمی ہونے کی بات کہی تو اسے پیٹ ڈالا۔ جب ہنگامہ کی اطلاع پاکر پاور کی گاڑی موقع پر پہنچی اور معاملہ کو دبا دیا۔ وکرم اور آٹو ڈرائیور موقع پر جمع ہو گئے اور اس واردات کی اطلاع تھانہ انچارج کو دی گئی۔ انہوں نے بڑی آسانی سے کہہ دیا کہ جانچ کرائی جائے گی اگر ملزم پائے گئے تو کارروائی ہوگی۔ موصول اطلاع کے مطابق ٹیمپو ڈرائیور دیپک (تبدیل شدہ نام) منگل کی صبح چار باغ سے انجینئرنگ کالج چوراہے کی سواریاں بٹھاکر جا رہا تھا تبھی کپور تھلا چوراہے پر تعینات سپاہی سورج سنگھ اور راج بہادر سنگھ نے اسے روک لیا اور ڈرائیور سے روپئے کا مطالبہ کیا۔ ڈرائیور نے پریشانی بتاتے ہوئے پیسوں کی کمی بتائی تو سپاہی آگ بگولہ ہو گیا اور ٹیمپو ڈرائیور دیپک پر برس پڑے اور اس کی جم کر پٹائی کردی۔ ڈرائیور کو پٹتا دیکھ کر دیگر ٹیمپو اور آٹو ڈرائیور موقع پرپہنچ گئے اور ۱۰۰ نمبر پر اطلاع دی۔ موقع پر پہنچی پاور گاڑی نے ڈرائیور کے خلاف صلح کراتے ہوئے واپس بھیج دیا اور معاملہ خاموش ہو گیا حالانکہ اس پورے معاملہ میں آٹو اور ٹیمپو ڈرائیوروں میں غصہ پایا جا رہاہے۔ وہیں تھانہ انچارج کملا پتی پانڈے نے اس پورے معاملہ کا علم ہونے سے انکار کیا اور بتایا کہ اگر ایسا کوئی معاملہ علم میں آتا ہے تو سپاہیوں کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔