لکھنؤ(نامہ نگار)شیعہ وقف جائیدادوں پر ناجائز قبضوںکو ہٹانے کے مطالبہ کے سلسلہ میں جاری دس روزہ مظاہرہ کے تیسرے دن مولانا سید کلب جواد نقوی کی قیادت میں شہر کی انجمنوں و دیگر علماء نے شاہی مسجد پر مظاہرہ کیا۔ اس سے قبل بعدنماز جمعہ حسینی ٹائیگرس نے مطالبات پورے نہ ہونے پر آصفی امام باڑہ میں قفل لگا دیا۔
شیعہ وقف بورڈاور سنی وقف بورڈ کو ضم کئے جانے کے خلاف ،وقف جائیدادوں پر سے ناجائز قبضے ہٹانے کے مطالبہ کو لے کر مظاہرہ اور گرفتاریوں کا سلسلہ جمعہ کو بھی جاری رہا۔ جمعہ کو تیسرے دن کا مظاہرہ نماز جمعہ کے بعد بڑے امام باڑہ سے شروع ہوا۔ مولانا سید کلب جواد نقوی کی قیادت میں حسینی ٹائیگرس نے شہر کے متعد علماء کی موجودگی میں آصفی امامباڑے میں تالا لگا دیا۔ مظاہرہین کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے سبھی مطالب
ات پورے نہیں کئے جاتے تب تک یہاں تالا لگا رہے گا۔ اس دوران امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی کی موجودگی میں حسینی ٹائیگرس کا کہنا تھا کہ مذہبی مقامات پر ہمارے جذبات کا خیال نہیں رکھا جاتا اور یہاں حفاظتی بندوبست بھی نہیں ہے۔ آصفی امام باڑے پر ہوئے مظاہرہ کے بعد مولانا سید کلب جواد اورمولانا سید صفی حیدر کی قیادت میں مظاہرین حضرت گنج واقع شاہی مسجد پہنچے جہاں مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ریاستی حکومت مسلمانون کو صرف بہلاناجانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سبھی مطالبات پورے کرنا حکومت کے اختیار میں ہے۔ مولانا نے کہا کہ ریاست میں ۸ہزار انجمنیں ہیں اور اگر مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو سبھی انجمنیں لکھنؤ پہنچ کر مظاہرہ کریںگی۔
مولانا سید کلب جواد نے کہا کہ ہمارے مذہبی سیاحتی مقام کی آمدنی کا کوئی حساب نہیں ہے یہاں جعلی ٹکٹ فروخت کئے جاتے ہیں اور ساز باز کر کے اس کی آمدنی ہضم کر لی جاتی ہے۔ شاہی مسجد پر مظاہرہ کے بعد گرفتاریاں بھی دی گئیں۔ مظاہرین کو پولیس لائن لے جاکر قانونی کارروائی کے بعد رہا کر دیا گیا۔ اس کے بعد مولانا سید کلب جواد نے ریاستی وزیر شیو پال سنگھ یادو کے ساتھ ایک جلسہ کیا جلسہ میں شیو پال نے دوشنبہ تک کی مہلت طلب کی۔ جس پر مولانا نے کہا کہ دوشنبہ تک مطالبات پورے نہ ہوئے تو منگل سے دوبارہ مظاہرہ شروع کر دیاجائے گا لیکن بڑے امام باڑے کا تالا نہیںکھولا جائے گا۔