لکھنؤ(نامہ نگار)شیعہ سنی وقف بورڈ کو ضم کئے جانے کی مخالفت میں شیعہ فرقہ اورحسینی ٹائیگرس کے اراکین دوشنبہ کو بھی آصفی امام باڑہ پر تالا لگا کر دھرنا پر بیٹھے رہے۔ آصفی امام باڑے پر دیر شام مولانا
سید کلب جواد بھی دھرنے میں شامل ہوئے اور انہوں نے اپنے مختلف مطالبات پیش کئے۔
۲۸فروری کو نماز جمعہ کے بعد سے آج دوشنبہ تک آصفی امام باڑہ پرشیعہ طبقہ کے افراداور حسینی ٹائیگرس کے اراکین تالالگا کر دھرنے پر آج چوتھے دن بھی بیٹھے رہے جہاں حسینی ٹائیگرس کے اراکین و عہدیداروں نے اپنے مطالبات کے سلسلہ میں زبردست نعرے بازی و مظاہرہ کیا۔ ان کے مطالبات تھے کہ شیعہ اور سنی وقف بورڈ کو ضم نہ کیا جائے ساتھ ہی آصفی امام باڑہ سمیت دیگر مذہبی مقامات کی حفاظت میں اضافہ کیا جائے اور ان کے مذہبی جذبات کو نظر انداز نہ کیاجائے۔ گذشتہ چار دنوں سے انتظامیہ کے کئی اعلیٰ افسران مظاہرین سے دھرنا ختم کرنے کی بات کیلئے پہنچے۔ لیکن مظاہرین اپنی مطالبات پر بضد رہے۔
وہیں دوشنبہ کو دیر شام شیعہ عالم و امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی بھی دھرنے میں شامل ہوئے جہاں مولانانے کہا کہ انہوں نے اپنے مطالبات کے سلسلہ میں حضرت گنج واقع شاہی مسجد پر مسلسل تین دن تک مظاہرہ کرتے ہوئے گرفتاریاں دی تھیں جس پر ریاست کے کابینی وزیر شیو پال سنگھ یادو نے ان کے مطالبات پر غور کرنے کیلئے دوشنبہ تک کی مہلت مانگی تھی مولانانے کہا کہ آج دوشنبہ کو انہیں دی گئی مہلت ختم ہو گئی ہے۔