ویسے تو پچاس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے ہڈیوں میں کمی آنے لگتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ تھوڑا بھی دباؤ، چوٹ یا جھٹکے سے ہڈیوں کے ٹوٹنے پھوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اب تو ہڈیوں کے کمزور ہونے کا مسئلہ نہ صرف زیادہ عمر کے ساتھ جڑا ہوتا ہے بلکہ اس کا شکار کم عمر کے بچے بھی ہونے لگے ہیں۔ کم عمر میں ہڈیوں کے کمزور ہونے کی خاص وجہ یہ ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہو جاتی ہے اور جو ہم روزانہ کھانا کھاتے ہیں اس سے جسم کو درکار وٹامن ڈی اور منرلس نہیں مل پاتے۔ دراصل ہڈیوں میں آسٹیوپوروسس یعنی ہڈیوں کا کمزور ہونا ہڈیوں کے جوڑو کے کارٹیلج گھسنے سے ہوتا ہے۔ ارتھرائٹس جوڑوں کے درد کا سب سے بڑا سبب ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق ارتھرائٹس کے مریضوں کی تعداد ذیابیطس کے مریضوں کو بھی پیچھے چھوڑ چکی ہے۔ عورتوں میں مردوں کی بہ نسبت ارتھرائٹس کا مسئلہ زیادہ ہونے کا امکان رہتا ہے۔ پچاس سال کی عمر کے بعد یہ مرض زیادہ ہوتا ہے۔ عورتوں میں مینوپاز کے بعد ایسٹروجن سطح سے نیچے گر جاتا ہے اس سے بھی ہڈیاں کمزور ہونے لگتی ہیں۔ یہ ایسٹروجن کارٹلیج کو سوجن اور جلن سے بچاتا ہے۔ دراصل کارٹلیج ایک قسم کا کور ہوتا ہے جو جسم کے تمام جوڑوں پر چڑھا ہوتا ہے۔ جب اس میں کوئی نقص واقع ہوتا ہے یا یہ کمزور پڑنے لگنے لگتا ہے تو نروس کا آخری حصہ کھل جاتا ہے۔ وزن پڑنے سے اس میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ اس مرض کا بروقت علاج نہ کیا گیا تو آگے چل کر یہ شدید خطرناک صورت اختیار کر جاتا ہے۔ گھٹنوں اور کولہوں کے علاوہ گردن، کمر ہاتھ کے انگوٹھے کے جوڑ، انگلیوں اور پیروں کے انگوٹھے کو بھی آسٹیوپوروسس اپنی زد میں لے سکتا ہے۔ اس سے متاثرہ شخص کو اٹھنے بیٹھنے میں بہت دقت ہوتی ہے۔ وہ آسانی سے اپنے ہاتھ پیروں کو ہلا ڈولا نہیں سکتا۔ تھوڑا چلنے پر بھی پیروں میں درد ہونے لگتا ہے۔جسم میں ہڈیوں کے کمزور ہونے کے پیچھے ہمارے کھان پان کا اہم رول ہوتا ہے۔ غلط کھان پان اور
آرام طلب زندگی سے ہمارے جسم کا میٹابولزم عمل بگڑ جاتا ہے۔ اس سے ہاضمہ بھی درست نہیں رہتا جس سے کھانا ٹھیک سے ہضم نہیں ہوتا نتیجتاً جسم کو غذانہیں مل پاتی۔ غذائیت کی کمی کے سبب جسم میں سیلس نہیں بن پاتے۔ جسم کے تمام جوڑوں میں سائنوویل فلیوڈ کی کمی ہو جاتی ہے۔ آسٹیوپوروسس میں ہڈیاں دھیرے دھیرے کمزور ہوتی رہتی ہیں۔ اس کا پتہ چلتا ہے جب ہڈیاں ہلکے جھٹکے ، گرنے یا دباؤ پڑنے سے ٹوٹنے لگتی ہیں۔ اس صورت میں ہڈیوں کا بون ماس کم ہو جاتا ہے۔ اس بیماری میں درد کے علاوہ ہڈیوں کے فریکچر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہ مرض پروٹین، کیلشیم کی کمی، جسمانی طور پر محنت نہ کرنا ، بچوں کا زیادہ سافٹ ڈرنکس پینا، اسموکنگ ، ذیابیطس تھائرائڈ ، دواوں کا زیادہ لمبے عرصے تک استعمال کے بعد سائڈ افیکٹ وغیرہ سے ہوتا ہے۔اس پریشانی سے بچنے کے لئے آسان طریقہ ہے ورزش ۔ ورزش جوڑوں کے ارد گرد کے سیلز کو مضبوطی دیتی ہے۔ اس کے علاوہ وٹامن ڈی کا استعمال بھی اس بیماری کے بچاؤ میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے سورج کی روشنی یعنی صبح کی دھوپ ۔ موسم چاہے کوئی بھی ہو سورج نکلنے کے وقت کی دھوپ میں تھوڑی دیر بیٹھنے کی عادت ڈالنی چاہئے۔ اس کے علاوہ صبح شام سیر کرنا بھی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ متوازن کھانا کھائیں اور جہاں تک ہو سکے جنک فوڈ کے استعمال سے بچیں۔ بھرپور نیند سوئیں اور صحیح وقت پر کھانا کھائیں ۔ غرض کہ زندگی میں ایک روٹین کے تحت کام کرنے سے ہم آسٹیوپوروسس سے کافی حد تک بچ رہ سکتے ہیں۔