دبئی ۔دنیا کی سابق نمبر ایک کھلاڑی امریکہ کی وینس ولیمس نے دبئی چمپئن شپ کے فائنل میں ہفتے کو فرانس کی ایلج کارنیٹ کو 6-3، 6-0 سے شکست دے کر سال 2012 کے بعد اپنا پہلا خطاب جیت لیا۔ سات بار کی گرینڈ سلیم فاتح وینس نے دنیا کی 26 ویں نمبر کی کھلاڑی کارنیٹ کو خطابی مقابلہ میں ٹکنے نہیں دیا اور اس طرح اپنی چھوٹی بہن سرینا کی شکست کا بدلہ بھی لے لیا۔ سرینا کو سیمی فائنل میں کارنیٹ کے خلاف 4-6، 4-6 سے سنسنی خیز شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس طرح ولیمس بہنوں کے ہاتھ سے سال 2009 کے بعد پہلی بار کسی ٹورنامنٹ کے فائنل میں مقابلہ کرنے کا موقع بھی نکل گیا تھا۔ وینس سال 2011 میں ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہو گئی تھی جس میں تھکاوٹ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ میں اور سری
نا میں یہی فرق ہے کہ میں نے زیادہ تر وقت گیند کو کورٹ میں رکھا۔ مجھے لگتا ہے کہ میں صحیح راستے پر جا رہی ہوں۔ 33 سال کی وینس کے لئے سال 2014 کے آغاز ملا جلا رہا۔ آسٹریلین اوپن میں وہ پہلے ہی دور میں باہر ہو گئی جبکہ گزشتہ ہفتے دوحہ میں بھی ان کے ہاتھ مایوسی ہی لگی۔ لیکن انہوں نے دبئی میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پورے ٹورنامنٹ میں ایک بھی سیٹ نہیں گنوایا اور اس دوران اپنے سے بلند درجہ بندی کی پانچ کھلاڑیوں کو شکست دی جن میں دنیا کی سابق نمبر ایک کھلاڑی سربیا کی انا ایوانووچ اور کیرولین ووزنیاکی شامل ہیں۔ اس خطابی جیت کے بعد وینس مئی 2013 کے بعد پہلی بعد ٹاپ 30 میں پہنچ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مشکل حالات میں ہار نہیں مانی۔ میں نے اس ٹورنامنٹ میں گزشتہ غلطیاں نہیں دوہرئیںا اور مستقبل میں میں اپنے کھیل میں اور بہتر بنانے کی کوشش کروں گی۔ وینس نے 24 سالہ کارنیٹ کے خلاف سست آغاز کی اور فرانسیسی کھلاڑی نے ایک بار بیسلان سے اپنے لگاؤ کا اظہار کیا۔ وینس نے غلطیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کارنیٹ نے ان کی سروس توڑتے کرتے ہوئے 2-1 کی برتری بنائی۔ لیکن وینس نے پھر دو بار کارنیٹ کی سروس توڑتے ہوئے 5-2 سے برتری حاصل کرلی۔ کارنیٹ نے اپنی سروس پر دو سیٹ پوائنٹ بچائے لیکن وینس نے پھر اگلے گیم میں اپنی سروس برقرار رکھتے ہوئے پہلے سیٹ جیت لیا۔ وینس نے پھر دوسرے سیٹ میں تین بار کارنیٹ کی سروس توڑ کر خطاب پرقبضہکر لیا۔ میچ کے بعد کارنیٹ نے کہا کہ پہلا سیٹ کافی اہم تھا اور یہی وجہ تھی کہ کچھ مزید جذباتی ہو گئی تھی۔ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہتی تھی۔ وینس بہت جارحانہ کھیل رہی تھی اور مجھے بیسلان سے دور رکھ رہی تھیں۔ میں نہ تو کل کی طرح کھیل پائی اور نہ ہی سروس کر پائی۔