مصرکی افتاء کونسل نے شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد گروپ دولت اسلامی ’’داعش‘‘ کی جانب سے نوجوان خواتین کو شدت پسندی کی طرف راغب کرنے اور سوشل میڈیا کے ذریعے خواتین کو شادی کی پیشکش کرنے اور انٹرنیٹ پر شادیاں کرنے کے طریقہ کار کو غیرشرعی اور’’ باطل ‘‘ قرار دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مصر کی افتاء کونسل کے زیراہتمام تکفیری فتاویٰ پر نظر رکھنے والی کمیٹی نے دا
عش کے اس اسلوب نکاح کا سراغ لگایا ہے جس کے ذریعے وہ خواتین کو شدت پسندوں کے ساتھ شادیوں پر راغب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دارالافتاء کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خواتین کو شادی پرآمادہ کرنا اور انہیں دوسرے ملکوں میں سفر کرکے جنگجوئوں سے ملانے پر مجبور کرنے کا کوئی شرعی جواز نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نکاح اور شادی بیاہ کے لیے اسلام نے کچھ متعین اصول مقررکیے ہیں۔ ان سے صرف نظر کرکے شادیاں رچانا باطل ہے۔ شادی کے لیے مردو زن کی رضامندی ہی نہیں بلکہ اس کے لیے گواہوں کا ہونا بھی ضروری ہے اور ویڈٰو کانفرنس کے ذریعے طے پانے والی شادیوں میں ان تمام شرائط کا اہتمام نہیں کیا جاتا۔ جب شادی اور نکاح کے تمام ضابطے پورے نہیں کیے جائیں گے تو اسے شرعی نکاح قرار نہیں دیا سکے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ محض ویڈٰو یا تصویر دیکھ کر فوری طورپر شادی کرنے کا حتمی فیصلہ کرنے کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔ انٹرنیٹ، موبائل فون یا کسی ٹی وی پروگرام کے ذریعے نکاح قطعی نہیں بلکہ ظنی ہوگا۔ ایسا اس لیے درست نہیں کیونکہ ان تمام آلات کو استعمال کرتے ہوئے لڑکا یا لڑکی یا دونوں اپنی اصلیت چھپا سکتے ہیں۔ وہ اپنی اصل تصویر اور حقائق کے بجائے غلط معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔ شادی کے لیے قطعی امور کا طے پانا ضروری ہے اور محض ظن کی بنیاد پر شادی نہیں ہوتی۔