نئی دہلی .. جموں – کشمیر میں بغاوت کی سازش کے الزامات کا سامنا کر رہے سابق آرمی چیف جنرل وی کے. سنگھ کی طرف سے پیر کو دیے گئے ایک بیان پر پھر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے. جنرل سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ جموں – کشمیر میں حالات ‘ مستحکم ‘ برقرار رکھنے کے لئے کے لئے فوج وہاں کے کچھ وزراء کو مقررہ رقم دیتی رہی ہے اور یہ آزادی کے وقت سے ہی چلا آ رہا ہے.
جنرل سنگھ کے اس بیان کے بعد ریاست اور مرکز سے اس کو لے کر سخت ردعمل آ رہی ہیں. جموں – کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور مرکزی وزیر فاروق عبداللہ نے وی کے سنگھ کے الزامات کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی ہے. مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے کہا کہ سابق فوجی سربراہ جموں – کشمیر کے ان سیاست دانوں کے نام بتائیں جنہیں ‘ کے استحکام ‘ کے لئے فوج نے مبینہ طور پر رقم ادا کی ہے. انہوں نے کہا کہ اگر تفصیلات مہیا کرایا جاتا ہے تو حکومت تحقیقات کے لئے تیار ہے.
فاروق عبداللہ نے کہا ، ‘ مجھے لگتا ہے کہ سابق فوجی سربراہ نے جو بیان دیا ہے وہ بہت سنگین ہے اور اس کی جانچ ہونی چاہئے. سیاسی پارٹیوں کو فنڈ دینے سے فوج کا کوئی لینا – دینا نہیں ہے. انہیں کبھی ایسا نہیں کرنا چاہئے. فوج کو سیاست سے دور رکھنا چاہئے. اگر اس نے ایسا کیا ہے تو اس نے بہت غلط کام کیا ہے. ‘ عبداللہ نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اس بات کی فوری سی بی آئی جانچ کرانے کا وقت آ گیا ہے کہ فوج نے کتنی رقم دی ہے اور کن لوگوں کو یہ رقم دی گئی ہے اور اس کا استعمال کس طرح کیا گیا ہے. ‘
جموں – کشمیر میں حکمراں نیشنل کانفرنس نے وی کے سنگھ کے بیان کو مسترد کر دیا ہے. نیشنل کانفرنس کے صوبائی وزیر دیویندر سنگھ رانا نے کہا کہ ملک اور خاص طور پر فوج کے لئے یہ المناک اور بدقسمتی کی بات ہے کہ سابق فوجی سربراہ اس طرح کے بے بنیاد بیانات دے رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ جنرل وی کے سنگھ شروع سے ہی عمر حکومت مخالف تھے. انہوں نے کشمیر میں ایک سیاسی پارٹی سے اتحاد کر ریاستی حکومت کے خلاف مسلسل کام کیا. رانا نے سچ سامنے لانے کے لئے عدالتی یا سی بی آئی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا. پارٹی کے مصطفی کمال نے الزام لگایا ہے کہ سنگھ اپنے طرز عمل پر لگے الزامات سے توجہ ہٹانے کے لئے ایسے بیان دے رہے ہیں.
جنرل سنگھ نے ہمارے ساتھی چینل ‘ ٹائمز نا ‘ سے بات چیت کے دوران کہا کہ ‘ فوج جموں – کشمیر میں تمام وزراء کو رقم دیتی ہے ، کیونکہ ریاست میں استحکام برقرار رکھنے کے لئے کئی طرح کے کام کئے جانے ہوتے ہیں اور وزراء کو کئی چیزیں کرنے کے ساتھ ہی کئی سرگرمیوں کو بھی انجام دینا ہوتا ہے. ‘ تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا تمام وزراء کو رقم دی جاتی ہے، تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنے بیان میں اصلاح کی، ‘ ہو سکتا ہے سارے وزیر نہیں ، لیکن کچھ وزیر اور لوگ ہیں جنہیں خاص کام کروانے کے لئے کچھ رقم دی جاتی ہے. اس کام میں کسی خاص علاقے میں استحکام لانا شامل ہے. ‘
ایسا کئے جانے کی وجہ پوچھے جانے پر جنرل سنگھ نے کہا کہ کچھ ایسے حالات آئے … جیسے كےپيےل ( کشمیر پریمیئر لیگ ) کے لئے کس نے رقم دی ؟ کیا جموں – کشمیر یا عمر عبداللہ نے ؟ فوج نے دیا. ‘
وہ ان الزامات پر جواب دے رہے تھے کہ ان کے دور حکومت میں جموں کشمیر کے وزیر غلام حسن میر کو ریاستی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے ‘ ٹیکنیکل سپورٹ ڈویژن رزلٹ ( ٹیڈیایس ) ‘ کی طرف سے 1.19 کروڑ روپے دیئے گئے.
جنرل سنگھ نے کہا کہ ‘ کشمیر بالکل الگ مسئلہ ہے. کئی کام کئے جاتے ہیں، وہاں آپ ڈھیر سارے شہریوں اور نوجوانوں کے کام کرتے ہیں. ان تمام کے لئے رقم کی ضرورت ہوتی ہے. کچھ رقم ان کاموں کے لئے دی جاتی ہے. اس میں مسئلہ کہاں ہے ؟ ‘
انہوں نے کہا کہ ، ‘ یہ جموں کشمیر میں آزادی کے وقت سے ہی چل رہا ہے. اس میں نیا کچھ نہیں ہے. ‘ زور دینے پر سنگھ نے کہا کہ، ‘ کچھ ایسی باتیں ہیں جو جموں – کشمیر میں ہوتی ہیں اور قوم کے مفاد میں نہیں ہیں. ہمارا ایک کام ہے – ملک کو متحد رکھنا. اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہم مدد کر سکتے ہیں تاکہ ملک کی سالمیت بنی رہے، تب فوج وہاں قدم رکھتی ہے. ‘
غور طلب ہے کہ فوج نے وزارت دفاع سے جنرل ويكے سنگھ کی طرف سے بنائی گئی ‘ سكريٹ انٹیلی جنس یونٹ ‘ کی ےكٹوٹيذ کی اعلی سطحی تحقیقات کا حکم دینے کی بات کی ہے. فوج کو شک ہے کہ اس یونٹ نے ‘ انتھراجڈ ےكٹوٹيذ ‘ اور پھانےشل عوارض کی ہیں.