برطانیہ کی ایک لڑکی 14سال کی عمر میں اپنی والدہ کے ساتھ یونان میں چھٹیاں منانے کے لیے گئی، مگر وہاں ایک اوباش شخص کو بوائے فرینڈ بنا بیٹھی، جس نے اسے جنسی درندوں کے ہاتھ بیچ کر زندگی ہی برباد کر دی۔ اس لڑکی کا کہنا ہے کہ اسے ایک قحبہ خانے میں لے جایا گیا، جہاں اسے ٢٢گھنٹوں میں ١١٠مردوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس لڑکی کا نام میگن سٹیفنز ہے اور اب اس کی عمر 25سال ہے۔برطانوی میگن کا کہنا ہے کہ ”قحبہ خانے میں روزانہ ٥٠سے زائد مرد اسے زیادتی کا نشانہ بناتے تھے اور دلال، جس کے ہاتھوں اسے فروخت کیا گیا تھا،
ہر گاہک سے ١٥پاﺅنڈ(تقریباً2ہزار 250روپے) وصول کرتا تھا۔ جس دلال کے ہاتھوں لڑکی کو فروخت کیا گیا اس کا نام لیون تھا۔ میگن اس جہنم سے بالآخر اس وقت نکلنے میں کامیاب ہوئی جب اس نے خودکشی کے زریعے اپنی زندگی ختم کرنے کی کوشش کی۔
اسے اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اس کے اصل خاندان سے رابطہ کیا، اب وہ برطانیہ میں مقیم ہے۔ اس نے اپنی رہائش گاہ سے متعلق آگاہ نہیں کیا کیونکہ وہ اب بھی خوف کا شکار ہے کہ انسانی سمگلر اب بھی اس کے پیچھے آ سکتے ہیں۔ میگن کا کہنا تھا کہ ”میں ذہنی طور پربالکل ٹوٹ چکی تھی ، علاج کے مراحل سے گزرنے کے بعد میں زندگی کی طرف مائل ہوئی۔ اب میں سوچتی ہوں کہ میں ذہنی طور پر اگر مضبوط ہوتی تو میں جلدی ان کے چنگل سے نکل سکتی تھی۔“