ریپریو کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں کی درستگی یا ایکوریسی صرف 21 فیصد ہے
بین الاقوامی تنظیم ریپریو نے ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کیے جانے والے ڈرون حملوں میں 24 افراد کو یا تو کئی بار ہلاک
کرنے کے دعوے کیے گئے یا پھر ان کو ہدف بنایا گیا اور ایسا کرنے میں 874 افراد ہلاک ہوئے۔
ریپریو ’You Never Die Twice‘ نامی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان اور یمن میں 41 ایسے مطلوب افراد ہیں جو امریکی یا پاکستانی یا یمنی حکام کے دعووں کے مطابق کئی بار ہلاک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق دعووں کے مطابق ان 41 افراد میں سے ہر ایک شخص کو اوسطاً تین بار ہلاک کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک مطلوب شخص تو ایسا بھی ہے جو سات بار مرا اور آٹھویں بار کہیں جا کر اصل میں مارا گیا۔
ریپریو کی رپورٹ کے بقول پاکستان اور یمن میں ڈرون حملوں میں ان 41 افراد کو ہلاک کرنے کی کوششوں میں 1147 عام شہری ہلاک ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ریپریو کو جو شواہد ملے ہیں ان کے مطابق کئی بار ہدف بنائے جانے کے باوجود خدشہ ہے کہ ان 41 میں سے سات افراد ابھی بھی زندہ ہیں اور ایک اور مطلوب شخص ڈرون حملے میں نہیں بلکہ طبعی موت مرا۔
پاکستان
ریپریو کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 24 افراد کو کئی بار مارنے کے دعوے کیے گئے۔ ان افراد کو مارنے کی کوششوں میں 874 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں سے 142 بچے تھے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر شخص کو اوسطاً تین بار مارنے کے دعوے کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق کئی بار کوششوں کے باوجود القاعدہ کے ایمن الظواہری، حقانی نیٹ ورک کے سراج الدین حقانی اور جلال الدین حقانی اب بھی زندہ ہیں۔ تاہم ابو عبیدہ المصری کو مارنے کی تین بار کوششیں کی گئیں لیکن وہ حملوں میں ہلاک نہیں ہوئے بلکہ طبعی موت مرے۔
رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ان چار افراد کو مارنے کی کوششوں میں 213 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں سے 103 بچے تھے۔
القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو ہلاک کرنے کی کوششوں میں 105 افراد ہلاک ہوئے جن میں 76 بچے شامل ہیں۔
ریپریو کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ابو عبیدہ المصری کو ڈرون حملوں میں تین بار ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ ان کی طبعی موت ہوئی۔ ان کو ہلاک کرنے کی کوششوں میں 120 دیگر افراد ہلاک ہوئے۔
ریپریو کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں کی درستگی یا ایکوریسی صرف 21 فیصد ہے۔
ریپریو کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ کی ’کِل لسٹ‘ یا مطلوب افراد کی فہرست میں شامل شخص کے ہم نام کو کم از کم تین بار نشانہ بنایا گیا اور چوتھی بار اس غلط شخص کو ہلاک کر دیا