فطمہ ان دنوں اپنے مقالے کی تیاریاں کر رہی ہیں
ترکی میں ایک 84 سالہ خاتون یونیورسٹی میں داخلے کے 64 سال بعد رواں سال موسم گرما میں اپنی گریجوئیشن کی ڈگری حاصل کریں گی۔
فاطمہ مہربان اختری نے سنہ 1951 میں استنبول کی نمایاں یونیورسٹی معمار سنان میں داخلہ لیا تھا۔
تاہم گریلو حالات کی وجہ سے انھیں پڑھائی کے ساتھ سات
ھ پرنٹنگ ہاؤس میں نوکری بھی کرنی پڑی تاکہ اپنی بیوہ ماں کی کفالت کر سکیں۔
روزنامہ صبح کی ویب سائٹ کے مطابق انھیں اس وقت یونیورسٹی سے نکال دیا گیا جب قواعد میں تبدیلی کرتے ہوئے پورے وقت کی حاضری لازمی قرار دے دی گئی۔
اخبار کے مطابق اس سے پہلے بھی انھیں ایک تعلیمی ادارے میں اس وقت تعلیم ادھوری چھوڑنی پڑی جب ان کے والد کا انتقال ہو گیا۔
فاطمہ نے 1988 میں اپنی ریٹائرمنٹ تک ایک سکول میں ٹیچر کے طور پر کام کیا تاہم ان کے دل میں فائن آرٹس کی ڈگری لینے کی خواہش موجود رہی۔
2011 میں اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ اس وقت کیا جب انھوں نے ٹی وی پر ایک رپورٹ دیکھی جس میں حکومت نے یونیورسٹی سے نکالے گئے طالب علموں کو دوبارہ داخلہ دینے کی پالیسی کا اعلان کیا۔
فاطمہ مہربان کے مطابق:’اس میں کہا گیا تھا کہ ہر عمر کے افراد دوبارہ داخلہ لے سکتے ہیں اور مجھے لگا کہ میں بھی اس کی اہل ہوں۔‘
اگرچہ انھوں نے غصے کی وجہ سے یونیورسٹی کے ریکارڈز کئی سال پہلے پھینک دیے تھے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ ان کے داخلے کا ریکارڈ تلاش کرنے میں کامیاب رہی۔
’میں خوشی سے مرنے ہی والی تھی جب معلوم ہوا کہ مجھے داخلہ مل گیا ہے۔‘
فاطمہ مہربان رواں سال موسم گرما میں اپنی ڈگری حاصل کر لیں گی اور ان دنوں اپنے مقالے کے لیے مختلف خاکے تیار کر رہی ہیں۔
ان کے مقالے کا عنوان ’ملاقات اور علیحدگی‘ ہے۔