آل انڈیا بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی ایڈوکیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ۶؍دسمبر کو حسب سابق پُرامن طریقہ سے پروگرام کئے جائیں اور ضلع مجسٹریٹ کی معرفت حکومت کو ممورنڈم دیا جائے۔ ممورنڈم وزیر اعظم ہند و وزیر اعلیٰ اترپردیش کو بھیجے جائیں۔ وزیر اعظم کو بھیجے جانے والے ممورنڈم میں بابری مسجد کی شہادت سے متعلق مقدمات کے جلد فیصل کروانے اور ملزمان کو سخت سزا ئیں دلوانے کے مطالبہ کے ساتھ یہ بھی مطالبہ کیا جائے کہ لبراہن کمیشن کی رپورٹ و کمیشن میں داخل ثبوت کی بنیادپر C.B.I.کو ھدایت دی جائے کہ جن لوگوں کے خلاف اس رپورٹ کی بنیاد پر الزامات ثابت ہوتے ہیں اور جو ابھی تک C.B.I.کے ذریعہ ملزم نہیں بنائے گئے ہیں انکے خلاف مقدمات درج کر کے ان پر بھی مقدمہ چلایا جائے اور بابری مسجد کو شہید کرنے کے لئے ذمہ دار پائے جانے والے
سبھی ملزمان کو جلد سزا دلوائی جائے۔
لبراہن کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں یہ بھی مانگ کی جائے کہ جن ملزمان کے خلاف 2003 میںC.B.I.کے ذریعہ سازش کا چارج ختم کر دیا گیا تھا(جسمیں لال کرشن اڈوانی وغیرہ شامل تھے)ان کے خلاف پھر سے سازش کا چارج لگوانے کے لئے عدالت میں درخواست دی جائے۔
۶؍دسمبر کو خصوصی دعاؤں کا بھی اہتمام کیا جائے جسمیں بابری مسجد سے متعلق سبھی مقدموں کے جلد سے جلد فیصل ہونے اور بابری مسجد پر جلد سے جلد مسلمانوں کو قبضہ حاصل ہونے کی دعا کے ساتھ یہ بھی دعا کی جائے کہ ملک میں امن و بھائی چارہ کاماحول قائم رہے اور سیکولر اقدارکا تحفظ ہو سکے۔
جن مقامات پر دیگر سیکولر تنظیمیں یا بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے ذمہ د اران کسی دھرنا وغیرہ کا اہتمام ماضی میں کرتے رہے ہیں وہ مقامی حالات کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے اس طرح کے پروگرام کا اہتمام اس سال بھی کر سکتے ہیں لیکن اس بات کو ضرور مدّ نظر رکھنا ہوگا کہ ایسا کوئی پروگرام نہ کیا جائے جس سے کسی طرح سے اشتعال پیدا ہونے وامن عامہ میں خلل پیدا ہونے کا اندیشہ ہو۔