لندن ۔ انگلینڈ کے سابق سلامی بلے باز مارکس ٹریسکوتھک نے کہا کہ وہ جوناتھن ٹراٹ کی مدد کرنے کے خواہش مند ہیں جو کشیدگی سے متعلق بیماری کا شکار ہیں کیونکہ بالکل اسی طرح کے حالات سے ان کا بھی بین الاقوامی کیریئر ختم ہو گیا تھا ۔ ٹراٹ پہلے بھی کشیدگی کا شکار ہوچکے ہیں لیکن انہوں نے تھوڑے وقت کے لئے واپسی کی ۔لیکن انہیں ایسی ہی علامات دوبارہ محسوس ہوئی تو انہوں نے فوری طور پر اثرات سے کاؤنٹی ٹیم وروکشر اور قومی ٹیم کے وعدوں سے ہٹنے کا اعلان کیا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے ٹراٹ کی انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے کافی تنقید کی تھی جب اس بلے باز نے گزشتہ ماہ ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ تھکاوٹ کا شکار رہے ہیں ۔ وان نے ٹراٹ کو مشورہ دیا تھا کہ انہیں ذہنی مسئلہ کے بجائے تکنیکی طور پر تیز گیندوں کا سامنا کرنے کی پریشانی ہے ۔ لیکن سمرسیٹ کے بلے باز ٹریسکوتھک نے ٹراٹ سے ہمدردی ظاہر کی کیونکہ وہ بھی کشیدگی مسائل سے جوجھنے کی وجہ سے انگلینڈ کے 2006-07 ایشز دورے سے ہٹ گئے تھے ۔ ٹریسکوتھک نے کہا کہ میں نے اس سے کئی موقعوں پر بات کی ہے اور اس کی مدد کی کوشش کی ہے کیونکہ میں بھی اسی طرح کے حالات سے گزر چکا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ میں اس کی پریشانی کو سمجھ سکتا ہوں ۔ میں جانتا ہوں کہ اس کا کیا اثر ہوتا ہے ۔ وہیں دوسری جانب انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ نے پیٹر مورس کو دوسری بار اِنگلش ٹیم کا کوچ مقرر کرنے کی تصدیق کی ہے۔اس سے پہلے ٹیم کے کوچ گرانٹ فلاور تھے جنھوں نے ایشز میں آسٹریلیا کے ہاتھوں انگلینڈ ٹیم کی شکست کے بعد ِاستعفی دیا تھا۔اطلاعات کے مطابق گرانٹ فلاور مورس کو بہت سرہاتے ہیں اور جب ان سے نئے کوچ کے انتخاب کے لیے رائے لی گئی تو انھوں نے مورس کا نام تجویز کیا۔پیٹر مورس کے علاوہ دیگر امیدواروں میں سابقہ اِنگلش کھلاڑی ایشلے جائیلز، مارک روبنسن اور سری لنکن ٹیم کے سابق آسٹریلین کوچ ٹریور بیلس بھی شامل تھے۔جائیلز اس سے پہلے 2012 میں انگلینڈ کی ون ڈے ٹیم کے کوچ تھے اور ماہرین اِن کو پسندیدہ قرار دے رہے تھے۔51 سالہ مورز، جو سسیکس اور ورسٹرشائر کی طرف سے وکٹ کیپنگ کر چکے ہیں، اسے پہلے 2009 سے 2011 تک انگلینڈ ٹیم کی کوچنگ کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ ماہرین ان کے اس عرصے کو انگلینڈ ٹیم کے بدقسمت ترین ادوار میں شامل کرتے ہیں۔انھیں انگلش ٹیم کے سابقہ کپتان اور کھلاڑی کیون پیٹرسن کے ساتھ تنازعے اور ٹیم کی ہندوستان کے ہاتھوں شکست اور ناقص کارکردگی کی بنا پر برطرف کر دیاگیا تھا۔یاد رہے کے جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے پیٹرسن کو فروری میں ٹیم سے نکال دیا گیا تھا۔ اس وقت زیادہ تر ماہرین نے اسے کیون پیٹرسن کی کیرئر کا اختتام قرار دیا تھا۔