جی ایم یو میں ٹھیکے پر کام کرنے والے درجنوں ملازمین کی محنت کی کمائی پر ٹھیکیدار عیش کر رہے ہیں۔ ای پی ایف، ایس ایس آئی اور پی ایف کے نام پر ملازمین کی تنخواہ کا ایک بڑا حصہ ٹھیکیدار لے رہے ہیں۔ تنخواہ سے رقم کٹنے کے بعد ان کے کھاتوں میں یہ رقم نہیں جا رہی ہے اور نہ ہی ملازمت سے برطرفی کے بعد وہ کچھ پا رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں آواز اٹھانے والے ملازمین کو بھی باہر کا راستہ دکھایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ میڈیکل یونیورسٹی میں تقریباً ۸۰۰ ٹھیکہ ملازمین کام کر رہے ہیں جن کو ۷۵۰۰ روپئے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے لیکن ان کی محنت پر متعلقہ ادارے ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ کیونکہ ان ملازمین کو صرف ۴۵۰۰ روپئے ہی ماہانہ مل رہے ہیں ،باقی رقم کہاں جا رہی ہے اس سلسلہ میں کوئی کچھ نہیں جانتا۔ رجسٹرار دفتر کے دستاویز بتاتے ہیں کہ ملازمین کی تنخواہ سے ۴۴ فیصد رقم کاٹی جاتی ہے جو ای پی ایف، ای ایس آئی اور پی ایف کے کھاتے میں جاتی ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ ملازمین کو ان کھاتوں کے بارے میں کچھ نہیں معلوم ہے۔ ذرائع کے مطابق یہاں چار فرمیں کام کر رہی ہیںاور یہی ملازمین کی کمائی میں لوٹ کھسوٹ مچا رہی ہیں۔ دوسری طرف یونیورسٹی کے افسران کا کہناہے کہ وہ اس معاملہ میں کوئی کارروائی بھی نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ جب بھی کوئی ملازم اس سلسلہ میں آواز اٹھاتا ہے تو برطرفی کی دھمکی دے کر یا تو اس کو خاموش کر دیا جاتا ہے اور یا پھر اس کو باہر کا راستہ دکھایا جاتاہے۔ ذرائع کے مطابق رجسٹرار دفتر کے کلرکوں کی ساز باز سے ٹھیکہ ملازمین لوٹے جا رہے ہیں اور ان کی کمائی متعلقہ ایجنسیاں وصول کر رہی ہیں۔