ہیملٹن۔ (یو این آئی)گزشتہ میچ میں شکست کے دہانے پر پہنچ کر میچ ٹائی کرانے والی ہندوستانی ٹیم کا ارادہ منگل کو نیوزی لینڈ کو چوتھے ون ڈے میچ میں شکست دے کر سیریز میں بنے رہنے اور دورے پر پہلی جیت درج کرنے کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کو سریز پر قبضہ کرنے سے روکنا ہو گا۔نیوزی لینڈ ابتدائی دو میچ جیت
سیریز میں 20 سے آگے ہے ، جبکہ آکلینڈ میں تیسرا میچ آخری گیند پر ٹائی رہا تھا ۔ ہندستان اب سیریز نہیں جیت سکتا ، لیکن آخری دونوں میچ جیت کر برابری کرکے اپنی نمبر ون رینکنگ برقرار رکھ سکتا ہے ، اگرچہ اس کے لئے کل سیڈن پارک میں ہونے والا چوتھا اور ویلنگٹن میں پانچواں ون ڈے جیتنا ہوگا ۔ہندستان کے لئے پریشانی کا سبب بولنگ رہی ہے ، تاہم بلے بازوں نے پہلے دو ون ڈے میں سخت مظاہرہ کیا اور تیسرا ون ڈے ٹائی کرانے میں کامیاب رہے ۔ تیسرے ون ڈے میں 315 رن کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے رویندر جڈیجہ نے ہندستان کو معجزانہ جیت کے قریب پہنچا دیا ، لیکن میچ ٹائی رہا ۔جڈیجہ نے کیوی گیند بازوں کی دھنائی کرتے ہوئے 45 گیندوں پر ناٹ آوٹ 66 رن بنائے ۔ آر اشون نے ان کا بخوبی ساتھ نبھاتے ہوئے 46 گیندوں میں 65 رن بنائے ۔ سیریز کی ایک اور خاصیت یہ رہی ہے کہ ہندوستانی کپتان مہندر سنگھ دھونی نے تینوں میچ میں ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ۔جنوبی افریقہ میں دھونی نے پہلے دو ون ڈے میں ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور دونوں میچ ہار گئے ۔ اس سے پہلے آسٹریلیا کے خلاف رانچی اور ناگپور میچ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف کانپور ون ڈے میں بھی دھونی نے ایسا ہی کیا تھا۔آخری بار ہندستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ جنوری 2013 میں انگلینڈ کے خلاف کوچی میں کیا تھا ۔ اس کے بعد سے کھیلے گئے 18 ون ڈے میچوں میں ہندستان نے ٹاس جیتنے پر ہمیشہ فیلڈنگ کی ہے ۔پچھلی بار ہندستان نے غیر ملکی سرزمین پر ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ اگست 2012 میں سری لنکا کے خلاف پلی ل میں کیا تھا۔ برصغیر کے باہر ٹیم انڈیا نے ٹاس جیتنے پر پہلے بلے بازی کا فیصلہ 15 جنوری 2011 کو جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ کے خلاف کیا تھا۔
دوسری طرف نیوزی لینڈ نے ٹاس جیتنے پر بلے بازی کا انتخاب کیا ہے اور کل بھی حالات کم و بیش اسی طرح ہی ہوں گے چونکہ پچ کافی سست ہے ۔ نیوزی لینڈ ایک بار پھر ٹاس جیت کر بلے بازی کرتے ہوئے بڑا اسکور بنانا چاہے گا ۔ہندستان نے بھی ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ ٹاس جیت کر پہلے کی حکمت عملی میں تبدیلی کی جائے گی۔ایسا لگتا ہے کہ ہندستانی خیمے کا ماننا ہے کہ ہدف کا تعاقب کرنے کا دباؤ برداشت کرنا آسان ہے ۔
نیپئر میں پہلے ون ڈے کے بعد نائب کپتان وراٹ کوہلی کے بیان سے یہ واضح تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہدف کا تعاقب کرنے سے اندازہ آسان ہو جاتا ہے ۔ جنوری 2011 کے بعد سے آکلینڈ میں ٹائی رہے تیسرے ون ڈے سمیت ہندستان نے 30 ون ڈے میں ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور ان میں سے 18 میچ جیتے ، جبکہ ایک بے نتیجہ رہا ۔ہندوستانی بلے بازی آرڈر اس سیریز میں ایک یونٹ کے طور پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا ہے ۔ سلامی بلے بازوں نے ٹیم کو اچھی شروعات نہیں دی ، خاص طور روہت شرما گزشتہ دونوں ون ڈے میں ناکام رہے ۔ اجن یا رہانے اب بھی چوتھے نمبر پر پیر نہیں جما سکے ہیں ، جبکہ سریش رائنا مسلسل غیر ذمہ دارانہ شاٹ کھیل کر اپنا وکٹ گنواتے رہے ہیں ۔کوہلی اور دھونی ہی اس سیریز میں رنز بنا سکے ہیں ، لیکن باقی بلے بازوں کی ناکامی سے وہ فنشر کا کردار نہیں ادا کر سکے۔ نیوزی لینڈ میں تینوں ون ڈے قریبی رہے ۔ نیپئر میں ہندستان 19 رنز سے ہارا اور کوہلی ، دھونی اور جڈیجہ جلد وکٹ گنوا بیٹھے تھے ۔ ہیملٹن میں اگر ڈک ورتھ لوئیس نظام کو ہٹا دیں، تو ہندوستانی بلے بازوں نے نیوزی لینڈ کو ایک وکٹ پر 271 رن کا اسکور پار کرکے تین گیند باقی رہتے نو وکٹ پر 277 رن بنا لئے تھے ۔ گزشتہ میچ میں ہندستان نے نو وکٹ پر 314 رن بنا لئے تھے ۔راحت کی بات یہ ہے کہ ہندستان اب بھی سیریز میں بنا ہوا ہے اور نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم کے لئے یہ تشویش کی بات ہوگی ۔ ان کی ٹیم پہلے بلے بازی کی عادی ہو چکی ہے ، جس میں پہلے 30 اوور تک وکٹ بچا کر کھیلنا اور ڈیتھ اوورز میں دھاوا بولنے کی حکمت عملی پہلے دو میچوں میں کامیاب رہی ، لیکن تیسرے ون ڈے میں نہیں ۔ تیسرے ون ڈے میں ہندستان کے پانچ وکٹ 146 رن پر اکھاڑنے کے باوجود کیوی ٹیم جیت درج نہیں کر سکی ۔ممکنہ ٹیم :ہندستان : ایم ایس دھونی ( کپتان ) ، شکھر دھون ، روہت شرما ، وراٹ کوہلی ، اجن یا رہانے ، سریش رینا ، امباتی رایڈو ، اسٹیورٹ بننی ، رویندر جڈیجہ، آر اشون ، ایشانت شرما ، محمد شمی ، بھونیشور کمار ، ایشور پانڈے ، ورون آرون ، امت مشرا ۔نیوزی لینڈ : برینڈن میک کولم ( کپتان ) ، کوری اینڈرسن ، مارٹن گپٹل ، مشیل می لینگن ، ناتھن میک کلم ، کائل ملز، جیمز نیشام ، لیوک روچی ، جیسی رائیڈر ، ٹم ساؤتھی ، روس ٹیلر ، کین ولیمسن ، امش بینیٹ ۔