بھارت میں چند برس قبل شروع کی گئی ’ایپ ٹیکسی‘ سروس اب کئی بلین ڈالر کی انڈسٹری بن چکی ہے۔ تاہم اس صنعت اور ایسی سروس فراہم کرنی والی کمپنیوں کو بعض مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
بھارت میں اس طرح کی سروس فراہم کرنے والی دو کمپنیاں بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔ ان میں ایک مقامی کمپنی Ola Cabs ہے جبکہ دوسری امریکی کمپنی Uber ہے۔ اس کی وجہ ایسے متوسط پروفیشنلز کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے، جو بھارتی شہروں کی بڑھتی ہوئی ٹریفک کے درمیان آسانی سے بُک ہوجانے والی اور صاف ستھری ایئرکنڈیشن ٹیکسیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔
اولا کے ترجمان آنند سبرامنین نے اس سروس کی ترقی کے امکانات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم نے ابھی بمشکل سطح کو چھوا ہے۔ ہمیں بھارت کے ہر کونے میں موجود ہونا چاہیے اور یہ بہت بڑا ملک ہے۔ اس لیے امکانات بھی بہت زیادہ ہیں۔‘‘
مگر کامیابی اور امکانات کا یہ سفر بہت زیادہ ہموار بھی نہیں ہے۔ بھارتی حکام کی جانب سے اوبر اور اولا کو دارالحکومت نئی دہلی میں اپنی سروس شروع کرنے کا لائسنس دینے سے انکار کر دیا گیا جبکہ ان کی گاڑیاں بھی ضبط کی گئی ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ دونوں کمپنیوں کو روایتی ٹیکسیاں چلانے والے ڈرائیورز کی طرف سے شدید احتجاج کا بھی سامنا ہے۔
اولا کیبز نے انٹرنیٹ کے ذریعے بُک کی جانے والی بھارت میں اولین کمپنی کے طور پر اپنے کام کا آغاز محض پانچ برس قبل کیا تھا اور آج اس کی مالیت کا اندازہ دو بلین امریکی ڈالر کے برابر ہو چکی ہے۔ اس کمپنی نے حال ہی میں اپنی ایک مسابقتی کمپنی ’ٹیکسی فار شور‘ کو 200 ملین امریکی ڈالرز کے عوض خریدا ہے۔
پرائیویٹ لیکن عام طور پر پرانی اور غیر آرام دہ ٹیکسیاں عرصہ دراز سے بھارت کی سڑکوں پر موجود ہیں۔ بھارت میں مناسب پبلک ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کی عدم موجودگی میں یہی ٹیکسیاں ہی لوگوں کو سفر کے لیے دستیاب تھیں۔ تاہم 2010ء میں ممبئی کے دو نوجوان کاروباری حضرات، بھاوِش اگروال اور انکت بھٹی نے فیصلہ کیا کہ بھارت کے ٹیکنالوجی سے شغف رکھنے والے اور متوسط درمیانے طبقے کو ایک آرام دہ سواری کی سہولت فراہم کی جائے اور وہ بھی انٹرنیٹ سے جڑے اپنے اسمارٹ فون پر محض چند ایک کِلکس کے ذریعے۔
اس وقت اولا کیب کی سروس ملک کے 100 سے زائد شہروں میں دستیاب ہے اور اس کی گاڑیوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے
انہوں نے اولا کمپنی کی بنیاد ڈالی اور چند کاروں سے اپنی سروس شروع کی۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے آخر تک ملک کے 10 مختلف شہروں 10 ہزار کاروں تک پہنچ چکی تھی۔ جبکہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران نئے ڈرائیوروں کی بڑی تعداد میں بھرتی کے بعد اس کی سروس میں 10 گنا سے بھی زیادہ اضافہ ہوا اور اس وقت یہ سروس ملک کے 100 سے زائد شہروں میں دستیاب ہے اور اس کی گاڑیوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
رواں برس جنوری میں اس سروس کو روزانہ دو لاکھ افراد استعمال کر رہے تھے جبکہ اسی ماہ یہ تعداد 10 لاکھ تک پہنچنے کی توقع ہے۔ اولا بہت جلد رکشہ سروس بھی شروع کرنے والی اور پھر اگلے مرحلے میں روزمرہ کا ساز وسامان لوگوں کے گھروں تک پہنچانے کی سروس بھی شروع کی جائے گی۔