برمنگھم۔ ہندوستانی کپتان مہندر سنگھ دھونی نے انگلینڈ کے خلاف واحد ٹی 20 بین الاقوامی کرکٹ میچ میں تین رن کی قریبی ہار کا ذمہ خود لیا اور کہا کہ وہ آخری اوور میں کھیل ختم کرنے میں ناکام رہے۔ ہندوستان کے سامنے 181 رن کا ہدف تھا لیکن وہ وراٹ کوہلی کے انگلینڈ کے دورے میں پہلے نصف سنچری کے باوجود پانچ وکٹ پر 177 رن ہی بنا پایا۔دھونی نے کہا کہ چھ گیندوں پر 17 رن بنانا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے۔ میں نے پہلی گیند پر چوکا لگایا۔ آخری اوور میں میں نے کم سے کم دو ایسے شاٹ گنوائے جن پر میں بائونڈری جڑ سکتا تھا۔ یہ مشکل کام تھا اور یہ ان دنوں میں سے تھا جب چیزیں آپ کے حق میں نہیں جاتی۔دوسرے سرے پر امباتی رائیڈو تھے لیکن ہندوستانی کپتان نے خود ہی ذمہ داری لینے کا فیصلہ کیا اور درمیان میں ایک رن نہیں لیا۔انہوں نے کہامجھے لگا کہ گیند میرے بلے کے درمیان میں آ رہی ہے اس لئے مجھے ذمہ داری اٹھانی چاہئے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ رائیڈو اسی وقت آیا تھا جو گیندیں اس نے کھیلی اس پر وہ بلے کے درمیان سے شاٹ نہیں کھیل پایا اس لئے میں نے سوچا کہ مجھے ذمہ داری لینی ہوگی۔دھونی نے کہا کہ میں نے اوور کے شروع میں ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ میں اس کو فننش کرنے کی کوشش کروں گا۔ خود کا حوصلہ بڑھانا اہم ہوتا ہے۔ رائیڈو بھی ایسا کر سکتا تھا لیکن یہ میری طاقت ہے اور اس کیلئے میں ذمہ داری لیتا ہوں۔ ہندوستانی گیند باز پھر سے ڈیتھ اوورز میں رنز روکنے میں ناکام رہے اور انہوں نے یارکر کرنے کے بجائے نیچی رہتی فلٹاس کی۔ دھونی نے سمجھا کہ یہ
تشویش کا موضوع ہے۔ انہوں نے کہایارکر اب بھی فکرکی بات ہے لیکن فرق کے بعد یہ مشکل بن گیا ہے۔ ہمارے پاس آج تین اسپنر تھے اس لئے گیند نے مزید رگڑ نہیں کھائی تھی اور ایسے میں ڈیتھ اوورز میں بولنگ کرنا آسان نہیں ہوتا۔ لیکن جب آپ صحیح یارکر نہیں کرتے تو بلے بازوں کو جھانسہ دیا جا سکتا تھا۔
آپ کو اپنی لائن اور لینتھ تبدیل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے لیکن ہمارے گیندبازوں نے آج بہتر نہیں کیا۔ ہندوستان نے ٹیسٹ سیریز گنوائی۔ لیکن ون ڈے سیریز میں وہ جیت درج کرنے میں کامیاب رہا۔دو ماہ کے پورے دورے کے بارے میں دھونی نے کہا کہ ہمارے ساتھ اس دورے پر کئی نوجوان کھلاڑی تھے۔ پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز سخت ہوتی ہے۔ اس سے پہلے ہمارے کسی کھلاڑی نے پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز نہیں کھیلی تھی۔ ہم نے پہلے دو میچوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن آخری تین میچوں میں ہم اچھا کھیل نہیں دکھا پائے۔ اس کے بعد ون ڈے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا اہم تھا اور ہم نے ایسا کیا۔انہوں نے کہا دورے کے درمیان میں 20۔ 25 دن تک ہم اچھی کرکٹ نہیں کھیل پائے۔ ایسا سبھی ٹیم کے ساتھ ہوتاہے۔ یہاں کے تجربہ سے سبق لینا اہم ہے۔ اس کے بعد ہمیں ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا سے کھیلنا ہے اور اگر ہم یہاں کی سیکھ وہاں لاگو کر سکتے ہیں تو مجھے خوشی ہوگی۔