نئی دہلی : چینی کی بڑھتی قیمتوں سے پریشان خوراک ، سول سپلائی اور امور صارفین کے وزیر رام ولاس پاسوان نے آج چینی کی صنعت کو خبردار کیا کہ اگر صورت حال میں بہتری نہیں آئی تو حکومت چینی برآمد پر روک لگانے جیسے سخت اقدامات کرنے سے ہچکچائے گی نہیں۔
مسٹر پاسوان نے ریاستوں کے خوراک وزراء کی کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک میں اس سال چینی کی 250 ملین ٹن پیداوار ہوئی تھی اور اس کا ضرورت سے زیادہ ذخیرہ ہے لیکن پھر بھی کچھ جگہوں پر اسے 45 .. 46 روپے فی کلو کی شرح سے مارکیٹ میں فروخت کیا جا رہا ہے . چینی ملوں کو پیداواری سبسڈی بند کر دی گئی ہے اور اس کی اسٹوریج کی حد مقرر کر دی گئی ہے اس کے بعد بھی قیمت میں اضافہ نہیں رکا تو حکومت کچھ دیگر سخت اقدامات کرے گی۔
انہوں نے چینی کی قیمت 33 روپے فی کلو کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کچھ جگہوں پر اس کی ذخیرہ اندوزی کی کوشش کی جا رہی ہے اور ریاستوں کو اس کی روک تھام کے لیے سخت سے سخت قدم اٹھانے چاہئیں. انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت میں اضافہ کی کوئی وجہ انہیں نظر نہیں آتی ہے ۔ خوراک کے وزیر مسٹر پاسوان نے کہا کہ چینی ملوں پر کسانوں کا 21000 کروڑ روپے بقایا تھا جس کی وجہ سے چینی کی درآمد کی فیس 15 فیصد سے بڈھاکر 40 فیصد کی گئی اور ملوں کو کسانوں کے بقایہ کی ادائیگی کے لیے 4500 کروڑ کا قرض دیا گیا۔
مسٹر پاسوان نے کہا کہ مانگ اور سپلائی میں فرق ہوتا ہے تو قیمتیں متاثر ہوتی ہیں لیکن جب ملک میں چینی کی کوئی کمی نہیں ہے تو پھر اس کی قیمت کس طرح بڑھ سکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت زبردستی بڑھائی جا رہی ہے اور حکومت کی اس پر گہری نظر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت غذائی اشیاء کی قیمتوں پر کنٹرول کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔