لکھنؤ۔(سید وصی اصغر)یوپی کے پانچویں مرحلے کے پارلیمانی الیکشن میںکانگریس اور اپنی عزت بچانے کیلئے اور اپنی موجودگی قائم رکھنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اس مرحلے میں بی جے پی کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہیں ہے۔ اس نے صرف پانے کیلئے محنت کی ہے۔ اس مرحلے میں جن پندرہ سیٹوں پر بدھ کو انتخاب ہورہا ہے ۔ اس میں سے سات نشستوں پر کانگریس کا قبضہ ہے۔ پانچ پر بی ایس پی اور تین پر سماجوادی پارٹی قابض ہیں۔ بی جے پی کے پاس ان پندرہ میں سے ایک بھی سیٹ نہیں ہے۔ اس انتخاب میں بی جے پی کے حوصلے بلند ہیں۔ کئی دل بدلو رہنما اس کے ساتھ ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ کونسی پارٹی نقصان میں رہتی ہے اور کونسی پارٹی فائدے میں ۔ بدھ کو ۱۵سیٹوں پر انتخاب ہونا ہے اس میں امیٹھی ، سلطانپور، پرتاپ گڑھ ، فیض آباد، گونڈہ، بہرائچ اور شیراوستی سیٹ پر کانگریس کا قبضہ ہے۔ پھول پور، امبیڈکر نگر ، بستی ، سنت کبیر نگر اور بھدوہی بی ایس پی کے قبضے میں ہے۔ اس کے علاوہ کوشامبی ،الہٰ آباد اور قیصرگنج سماجوادی پارٹی کے پاس ہے۔ ۲۰۰۹ کے انتخابی بنیاد پر ان نشستوں پر اگر موازنہ کیا جائے تو سنت کبیر نگر سیٹ کو چھوڑ کر ہر جگہ لڑائی سے باہر رہی بی جے پی کا مقام تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہے۔ ۷نشستوں پر ایس پی اور بی ایس پی کا مقابلہ ہے ، بہت کم فرق سے دونوں پارٹیوں نے ایک دوسرے کو شکست دی تھی۔
کانگریس کے قبضے والے سیٹوں پر ایس پی اور بی ایس پی مقابلے پر تھیں۔ گذشتہ انتخاب کے اعدادوشمار پر نظر ڈالی جائے تو امیٹھی نشست پر کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کو ۴۶۴۱۹۵ووٹ ملے تھے اور ۹۳۹۹۷ووٹ حاصل کرکے بی ایس پی کے آشیش شکلادوسرے نمبر پر تھے۔ سلطان پور میں کانگریس کے ڈاکٹر سنجے سنگھ نے ۳۰۰۴۱۱ووٹ حاصل کرکے کامیابی درج کرائی تھی۔ ۲۰۱۶۳۲ووٹوں سے بی ایس پی کے محمد طاہر دوسرے مقام پر تھے۔ فیض آباد نشست پر کانگریس کے موجودہ ریاستی صدرنرمل کھتری نے قبضہ کیا تھا۔ انہیں ۲۱۱۵۴۳ووٹ ملے تھے۔ سماجوادی کے متر سین نے ۱۵۷۳۱۵ووٹوں سے انہیں ٹکر دی تھی۔ جبکہ بی جے پی ۱۵۱۵۵۸ووٹوں سے تیسرے مقام پر تھی۔ گونڈہ نشست پر کانگریس کے بینی پرسادورما نے ۱۵۵۶۷۵ووٹ حاصل کرکے کامیابی درج کرائی تھی۔ بی ایس پی کے کیرتی وردھن سنگھ ۱۳۲۰۰۰ووٹ حاصل کرکے دوسرے مقام پر تھے۔
یہاں بی جے پی اور ایس پی تیسرے اور چوتھے مقام پر تھیں۔ بہرائچ سیٹ پر کانگریس کے کمل کشور نے قبضہ کیا تھا۔انہیں ۱۶۰۰۰۵ووٹ ملے تھے۔ بی ایس پی کے لال منو پرساد ۱۲۱۰۵۲ووٹوں سے دوسرے نمبر تھے۔ ایس پی بھی نزدیکی لڑائی میں تھی۔ شراوستی سیٹ پر کانگریس کے ونے کمار نے کامیابی درج کرائی تھی۔ انہیں ۲۰۱۵۵۶ووٹ ملے تھے۔ بی ایس پی کے رضوان ظہیر ۱۵۹۵۲۷ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر تھے۔ پھول پور نشست پر بی ایس پی کپل منی نے ۱۶۷۵۴۲ووٹ حاصل کرکے کامیابی درج کرائی تھی۔ انہیں ایس پی کے شیاما گپتا نے ۱۵۲۹۶۴ووٹوں سے سخت ٹکر دی تھی۔ یہاں بی جے پی چوتھے مقام پرتھی۔ امبیڈکر نگر نشست پر بھی ایس پی اور بی ایس پی کے درمیان کافی زبردست مقابلہ ہوا تھا۔ بی ایس پی کے راکیش پانڈے کو ۲۵۹۴۸۷ووٹ ملے تھے۔ جبکہ ایس پی کے شکھ لال مانجھی کو ۲۳۶۷۵۱ووٹ ملے تھے۔ بی جے پی کو ۲۲۰۶۷ووٹ ملے تھے۔ بستی سیٹ پر بی ایس پی اروند چودھری کو ۲۶۸۶۶۶ووٹ ملے تھے۔ ایس پی کے راج کشور سنگھ کو ۱۶۳۴۵۶ووٹ ملے تھے۔ سنت کبیر نگر سیٹ سے بی ایس پی کے کشل تیواری نے ۲۱۱۰۴۳ووٹ حاصل کئے تھے یہاں بی جے پی بھی مقابلہ میں تھی۔ شرد ترپاٹھی کو ۱۸۱۵۴۷ووٹ ملے تھے۔ بھدوہی میں بی ایس پی کے گورکھ ناتھ کو ۱۵۹۸۰۸ووٹ ملے تھے۔
ایس پی کے چھوٹے لال کو ۱۸۲۸۴۵ووٹ ملے تھے۔ کاشامبی سیٹ پر ایس پی کے شیلندر کمار کے ۲۴۶۵۰۱ووٹ ملے تھے۔ بی ایس پی کے گریش پاشی نے ۱۹۰۷۱۲ووٹ حاصل کئے تھے۔ الہٰ آباد نشست پر ایس پی نے قبضہ کیا تھا۔جوتی رمن سنگھ کو ۲۰۹۴۳۱ووٹ ملے تھے۔ بی ایس پی نے ۱۷۴۵۱۱ووٹ حاصل کئے تھے۔ بی جے پی اور کانگریس یہاں تیسرے اور چوتھے نمبر پر تھی۔ قیصر گنج پر بھی ایس پی نے قبضہ کیا تھا ۔ برج بھوشن سنگھ کو ۱۹۶۰۶۳؍ووٹ ملے تھے۔ بی ایس پی کے سریندراوستھی ۱۲۳۸۶۴ووٹوں سے دوسرے مقام پر تھے۔ کانگریس اور بی جے پی مقابلے سے دور تھی۔ اس مرتبہ انتخاب میں کانگریس بی ایس پی اور ایس پی کو اپنی سیٹ محفوظ کرنی ہے اور بی جے پی کو کھاتا کھولنا ہے۔ ان سیٹوں پر مودی کتنا اثر انداز ہوتے ہیں ۔ اس کا نتیجہ تو انتخابی نتائج سامنے آنے پر ہی ہوسکے گا۔ بہرحال اس مرتبہ مقابلہ کافی دلچسپ ہے۔ امیٹھی سیٹ کے علاوہ تمام سیٹوں پر کانٹے کا مقابلہ ہے۔ کئی رہنماؤں نے پارٹیاں تبدیل کردی ہیں۔ فائدے نقصان کا فیصلہ اب وقت ہی کرے گا۔