لکھنؤ(نامہ نگار)راجدھانی پولیس کی کرائم برانچ کو نشیلی اشیاء کے ایک بین الاقوامی اسمگلراجن عرف مصباح الرحمن کو گرفتار کرنے میںکامیابی ملی ہے۔ کرائم برانچ کی ٹیم نے جمعرات کی شب اسے فیض آباد ہائی وے پر ایک اسکارپیو گاڑی سمیت گرفتار کیا۔ پولیس نے اس کے قبضے سے دو کلو ہیروئن، ایک پستول اور دو موبائل فون برآمد کئے ہیں۔
ایس ایس پیش یشسوی یادو نے بتایا کہ کرائم برانچ کی ٹیم نے جمعرات کی شب فیض آباد روڈ واقع رام سوروپ انجینئرنگ کالج کے نزدیک سے سفید رنگ کی ایک مشتبہ اسکارپیو کو روکا پولیس نے جب اسکارپیو کی تلاشی لی تو اس میں دوکلو ہیروئن ملی۔ پولیس نے اسکارپیو چلا رہے شخص کو گرفتار کر لیا۔ اس کی تلاشی کے دوران پولیس کو اس کے قبضے سے ایک پستول، کارتوس اور دوموبائل فون م
لے۔ پوچھ گچھ میںملزم نے اپنانام بارہ بنکی زیدپور کے ٹکرا گاؤں کا اجن عرف مصباح الرحمن بتایا۔ کرائم برانچ نے جب اجن کے بارے میں تحقیق کی تو پتہ چلا کہ وہ ایک بین الاقوامی اسمگلر ہے اور اس کے خلاف بارہ بنکی میں ۲۰مجرمانہ مقدمے درج ہیں۔ وہ سینٹرل بیورو آف نارکوٹکس کی نشیلی اشیا اسمگلروں کی فہرست میں بھی شامل ہے اور زیدپور کا ہسٹری شیٹر بھی ہے۔ ایس پی کرائم ڈی کے سنگھ نے بتایا کہ ملزم بارہ بنکی پولیس کے ریکارڈ میں ایک گروہ ’ڈی-۳۲‘ نام سے بھی رجسٹرڈ ہے۔ اس کے گروہ میںمعراج، احتشام اور ذاکر شامل ہیں۔ ملزم اجن نے پوچھ گچھ میں بتایا کہ وہ برآمد کی گئی ہیروئن کانپور سپلائی کرنے کیلئے لے جا رہا تھا۔ ایس پی کرائم نے بتایاکہ ملزم اجن ۱۹بار نشیلی اشیاء کی اسمگلنگ کے معاملہ میںجیل جا چکا ہے۔ملزم کے قبضے سے ملی اسکارپیو گاڑی پر جعلی نمبر پلیٹ لگی ہے۔
راجدھانی پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم اجن ہی نہیں بلکہ اسکے والد اور دادا بھی نشیلی اشیاء کی اسمگلنگ کرتے تھے۔ اجن نے بتایا کہ جب وہ ۱۵سال کا تھا تب سے وہ اس دھندے میں شامل ہے۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ ملزم اجن ہر سال ۱۰۰ کروڑ روپئے کی نشیلی اشیاء کا کاروبار کرتاہے۔ بین الاقوامی بازار میں افغانستان سے پاکستان، پنجاب اور دہلی ہوتے ہوئے نشیلی اشیاء کی اسمگلنگ کی جاتی ہے اسی لئے اس علاقہ کو گولڈن کریسنٹ بھی کہتے ہیں۔ ملزم اجن بھی اسی گولڈ کریسنٹ علاقہ میں اپنا مال سپلائی کیا کرتا تھا۔ اس نے بتایا کہ اس کے پاس یو پی ہی نہیں بلکہ دیگر ریاستوں سے بھی لوگ نشیلی اشیاء خریدنے کیلئے آتے ہیں جو بارہ بنکی، لکھنؤ، سیتاپور اور قرب وجوار کے اضلاع میں خود ہی چھوٹے پیمانے پر مال سپلائی کرتا تھا۔