ہندوستانی اخبار انڈین ایکسپریس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاک انڈیا سرحد سے 4 کلو میٹر فاصلے پر واقع گاؤں منوال میں ایک کبوتر نے مٹی اور گارے سے بنے ایک گھر میں لینڈ کیا، جس کے پاؤں پر ایک تار نما آلہ بندھا ہوا تھا۔
رپورٹ کے مطابق کبوتر کے پیر سے بندھے آلے پر انگریزی میں ‘شکرگڑھ’ اور ‘نارووال’ کے الفاط کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں بھی کوئی پیغام درج ہے، جبکہ دیا گیا ٹیلی فون نمبر پاکستان کے ڈسٹرکٹ نارروال کا معلوم ہوتا ہے۔
مذکورہ گھر کے مالک کا 14 سالہ بیٹا کبوتر کے پاؤں سے بندھے اردو پیغام کو دیکھ کر تشویش میں مبتلا ہوگیا اور اس نے ف
وراً قریبی پولیس اسٹیشن میں اطلاع دی۔
بعد ازاں کبوتر کو جانوروں کے ڈاکٹر (ویٹرنری ڈاکٹر) کے پاس لے جایا گیا جہاں اس کا ایکسرے اور طبی معائنہ کیا گیا۔
انڈین ایکسپریس نے پٹھان کوٹ کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) راکیش کوشال کے حوالے سے بتایا ہے کہ “اگرچہ کچھ منفی بات معلوم نہیں ہوئی تاکہ کبوترکو ہم نے تحویل میں لے لیا ہے”۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پاکستان سے آنے والے کسی پرندے کی یہاں موجودگی ایک نایاب مثال ہے، ہم نے یہاں سے چند جاسوس پکڑے ہیں اور جموں و کشمیر سے قریب ہونے کی وجہ سے یہ ایک حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔
اس کبوتر کی موجودگی نے ہندوستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں میں سنسنی کی لہر دوڑا دی ہے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب دو روز قبل ہندوستان کے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے پنجاب پولیس کو اس علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔
اگرچہ بامیال پولیس اسٹیشن میں کوئی مقدمہ درج نہیں کیا تاہم ایک ‘مشتبہ جاسوس’ کی حیثیت سے ایک پرندے کی انٹری ضرور کی گئی ہے، جس کی تفصیلات بارڈر سیکیورٹی فورس اور آئی بی کو بھی بھیجی جا چکی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل دسمبر 2011 میں انڈیا کی سرحد عبور کر کے آنے والے ایک بندر کو پاکستان میں بہاولپور کے مقام پر پکڑا گیا تھا۔ہندوستان کے این ڈی ٹی وی کے مطابق مذکورہ بندر کو بہاولپور کے چڑیا گھر میں رکھا گیا ہے اور اسے ‘بوبی’ کا نام دیا گیا ہے۔