سری نگر: کشمیر شاہراہ پر ادھم پورہ ضلع میں 5 اگست کوبی ایس ایف کے قافلے پر ہوئے جنگجویانہ حملے کے بعد زندہ گرفتار کئے گئے پاکستانی جنگجو عثمان خان عرف نوید کو پناہ دینے کے الزام میں مبینہ طور پر تین افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ جنگجو¶ں نے 5 اگست کو ضلع ادھم پور میں بی ایس ایف کے قافلے پر گھات لگاکر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں دو فوجی جوان ہلاک جبکہ نیم فوجی دستے کے 11 اہلکار زخمی ہوگئے تھے ۔
حملے کے بعد جنگجو¶ں کے خلاف فالو اپ آپریشن میں ایک جنگجو کو ہلاک کیا گیا تھا جبکہ جھڑپ کی مقام سے فرار ہونے والے ایک جنگجو کو زندہ گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم تین افراد کو گرفتار کئے جانے کے معاملے پر پولیس و سیول انتظامیہ لب کشائی کرنے سے گریز کررہی ہے ۔ پاکستانی جنگجو سے پوچھ گچھ کیلئے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) کی ایک ٹیم 6 اگست کو جموں و کشمیر وارد ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق عثمان خان کو کل جموں سے سری نگر منتقل کیا گیا۔ پاکستانی جنگجو نے کچھ افراد کی شناخت کرلی ہے جنہوں نے جنگجو¶ں کو ادھم پور حملہ سے قبل وادی کشمیر میں پناہ دی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تین افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے جن سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ‘ ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ گرفتار کئے گئے افراد ملوث ہیں یا نہیں کیونکہ گرفتار کئے گئے جنگجو نے جس ٹرک کا ذکر اور رجسٹریشن نمبر دیا تھا، وہ ٹریک کا نہیں بلکہ ایک اسکوٹر کا رجسٹریشن نمبر تھا’۔ گرفتار کئے گئے جنگجو نے پوچھ گچھ کے دوران کہا تھا کہ وہ ٹرک کے ذریعے ادھم پور پہنچے اور ٹرک کا رجسٹریشن نمبر بھی دیا تھالیکن وہ ایک اسکوٹر کا نمبر نکلا۔
ذرائع نے بتایا کہ نوید پاکستان سے جموں وکشمیر میں داخل ہونے کیلئے استعمال کئے گئے راستے کے بارے میں اپنا بیانات ہر پل بدلتا رہتا ہے ۔