ہندوستانی فنکاروں کے پاکستانی فلموں میں کام کرنے کی روایت بھلے ہی نہ ہو لیکن پاکستانی فنکاروں کے ہندوستانی فلموں میں کام کرنے کا معاملہ نیا نہیں ہے۔ پاکستانی فنکاروں نے اپنا بہتر مستقبل دیکھ کر ہی بالی ووڈ کا رخ کیا۔ چاہے وہ سلمیٰ آغا ہوں، راحت فتح علی خان ہوں یا پھر چاہے ہوں فواد خان۔ یہ آرٹسٹ تو بالی ووڈ کے لئے پرانے چہرے ہو گئے ہیں۔ لیکن پاکستانی فنکاروں کے ہندی فلموں میں آنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اسی کڑی میں اگلا نام ماہرہ خان کا لیا جا رہا ہے۔ ماہرہ خان بہت جلد ’ رئیس‘کے ساتھ بالی ووڈ میں نظر آنے والی ہیں۔ راہل ڈھولکیا کے ڈائریکشن میں بننے والی فلم ’رئیس‘ بہت جلد سینما گھروں کی رونق بننے والی ہے جس میں شاہ رخ خان کا رول بھی کافی اہم ہے۔ کیمرے کا سامنا کرنا ماہرہ خان کے لئے کوئی نیا نہیں ہے بلکہ وہ پاکستانی فلموں میں کام پہلے ہی کر چکی ہیں۔ اگرچہ جس وقت ماہرہ خان کی فلم رئیس منظرعام پر آئے گی اس سے پہلے ان کی پاکستانی فلم ’بن روئے‘ ہندوستان میں ناظرین کے سامنے ہوگی۔ ماہرہ خان اپنی پاکستانی فلم بن روئے کے لئے کافی بھاگ دوڑ کر رہی ہیں۔ ماہرہ خان کی رئیس سے پہلے بن رائے کو ہندوستان میں دکھائے جانے سے ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ ہندی فلموں سے جڑے لوگ ماہرہ خان کے نام اور چہرے سے بخوبی واقف ہو جائیں گے اور اگر فلم بن روئے میں ماہرہ خان کا کام اچھا رہا اور اسے پسند کیا گیا تو ان کے لئے بالی ووڈ میں آگے بڑھنا بہت آسان تو ہوگا ہی ساتھ ہی ایک اچھا بریک بھی مل جائے گا۔ دوسرے ان کے ساتھ پہلی ہی ہندی فلم میں بالی ووڈ کے کنگ خان یعنی شاہ رخ خان ہیں اس سے بھی انہیں بہت فائدہ پہنچنے کے امکانات ہیں۔ ایسے میں ماہرہ خان کے بالی ووڈ میں قدم رکھنے کے موقع کو کافی اہم اور سازگار سمجھا جا رہا ہے۔مومنہ درید اور شہزاد کشمیری کے ڈائریکشن میں بنی ماہرہ خان کی فلم بن روئے کا فلمی تانابانا فرحت اشتیاق کی ناول ’بن روئے آنسو‘ پر بنا ہوا ہے۔ پاکستانی فلم بن روئے سے پہلے دو ہزار آٹھ میں شعیب منصور کی ’خدا کے لئے‘ اور دو ہزار گیارہ میں ’بول‘ ہندوستانی ناظرین کے سامنے پیش کی گئی تھیں۔ جسے کافی اچھا رسپانس ملا تھا۔ اگر ایسا ہی معاملہ بن روئے کے ساتھ بھی رہا تو اس سے ماہرہ خان کو یقینا بہت زیادہ فائدہ پہنچ سکتا ہے۔