کراچی۔تجربہ کار آل راؤنڈر شاہد آفریدی کو پاکستان کی ٹوئنٹی 20 ٹیم کا کپتان بنایا گیا ہے اور وہ اس فارمیٹ کے ورلڈ کپ 2016 تک ٹیم کی قیادت سنبھالیں گے۔پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی)نے منگل کو آفریدی ٹوینٹی 20 ٹیم کا کپتان بنانے کا اعلان کیا۔ تجربہ کار آل راؤنڈر کو ہندوستان میں سال 2016 میں ہونے والے ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ تک کے لیے ٹیم کا کپتان بنایا گیا ہے۔ انہیں محمد حفیظ کے بعد کپتان بنایا گیا ہے۔ حفیظ نے بنگلہ دیش میں ہوئے ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کے ابتدائی ٹورنامنٹ سے باہر ہو جانے کے بعد اپریل میں یہ فارمیٹ کی کپتانی چھوڑ دی تھی۔34 سالہ آفریدی نے اگست 2009 سے اپریل 2011 تک پاکستان کیلئے 19 بین الاقوامی ٹوئنٹی 20 میچوں میں کپتانی کی تھی۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے اگرچہ آٹھ میچ جیتے جبکہ 11 ہارے تھے۔ لیکن اس کے بعد گزشتہ تین سالوں میں آفریدی نے کسی فارمیٹ میں پاکستان کی قیادت نہیں کی۔ گزشتہ 12 ماہ میں آفریدی کی کارکردگی اچھی رہی ہے اور انہوں نے 11 بین الاقوامی ٹوئنٹی 20 میچوں میں 26۔80 کی اوسط سے 10 وکٹ لئے جبکہ 150 کے اسٹرائک ریٹ سے 173 رن بنائے ہیں۔پی سی بی نے بتایا کہ مصباح الحق ہی ٹسٹ اور ون ڈے میں پاکستان کی قیادت کریں گے۔ اس کے علاوہ مصباح سال 2015 کے ورلڈ کپ تک ون ڈے میں اچھی بھی اپنا کردار جاری رکھیں گے۔اس درمیان پی سی بی کے چیئرمین شہریارخان نے کہامیری پالیسی کے تمام فیصلے پورے جمہوری طریقے سے لیے جائیں اور یہ فیصلہ کرنے سے پہلے میں نے تمام کرکٹ کمیٹیوں اور بورڈ کے ارکان سے مل کر بات چیت کی ہے۔ میں مصباح اور آفریدی دونوں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے نیک خواہشات دیتا ہوں ۔دوسری جانب سابق کپتان محمد یوسف نے ورلڈ کپ 2015 سے قبل قومی ٹی 20 چمپئن شپ کرانے کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ یوسف نے جیو سپر چینل سے کہا اس وقت ٹی 20 ٹورنامنٹ کرانا میری سمجھ میں نہیں آتا جبکہ ہمیں عالمی کپ سے پہلے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف بمشکل دو یا تین ٹی 20 میچ کھیلنے ہیں۔انہوں نے کہاایسے وقت پر 50 اوورز کا ون ڈے ٹورنامنٹ کھیلنا صحیح ہوتا۔ ہمیں ورلڈ کپ سے پہلے کافی ون ڈے میچ کھیلنے ہیں۔ قومی ٹی 20 چمپئن شپ 17 سے 28 ستمبر تک کراچی میں کھیلی جائے گی جس کے بعد پاکستانی ٹیم آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف گھریلو سیریز کھیلنے متحدہ عرب امارات جائے گی۔ یوسف نے کہا کہ پاکستان کو ورلڈ کپ سے پہلے اپنی بلے بازی کو بہتر کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہانوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی حکمت عملی سے بلے بازی میں بحران پیدا ہو گیا ہے۔ میں نے اس کیلئے سابق کرکٹرز اور میڈیا کو ملامت مانتا ہوں جو ٹیم میں نوجوانوں کو رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اگر آپ اچھا مظاہرہ کر رہے ہیں تو عمر معنی نہیں رکھتی۔