پاکستان سپر لیگ میں کل پانچ ٹیمیں اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ شامل ہوں گی
پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ ایک بڑی ’پراڈکٹ‘ ہے اور معاشی نکتۂ نظر سے بھی اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے یہ بات اتوار کی شام لاہور میں پاکستان کی پہلی عالمی ٹی 20 لیگ کے ’لوگو‘ کی تقریبِ رونمائی کے موقع پر کہی۔
لاہور کے ایکسپو سینٹر میں منعقدہ تقریب میں پاکستان کی موجودہ کرکٹ ٹیم کے ارکان کے علاوہ سابق کھلاڑیوں اور شوبزنس سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
پاکستان سپر لیگ آئندہ برس فروری میں منعقد ہوگی اور اس میں پاکستانی کھلاڑیوں کے علاوہ غیر ملکی کھلاڑی بھی شریک ہوں گے۔
تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے شہریار خان نے کہا کہ مستقبل میں پی ایس ایل دنیا کی بڑی لیگ بن سکتی ہے اور اس میں عالمی سطح کے کرکٹروں کی شمولیت مقامی کرکٹروں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔
پاکستان سپر لیگ کے سفیر وسیم اکرم نے بھی اس لیگ کے انعقاد کو مقامی کرکٹروں کے لیے سیکھنے کا ایک بڑا موقع قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تصور کریں کہ جب ہمارے نوجوان کھلاڑی کرس گیل، کیون پیٹرسن اور لستھ ملنگا جیسے بڑے ناموں کے ساتھ کھیلیں گے تو انھیں کتنا کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔‘
تصور کریں کہ جب ہمارے نوجوان کھلاڑی کرس گیل، کیون پیٹرسن اور لستھ ملنگا جیسے بڑے ناموں کے ساتھ کھیلیں گے تو انھیں کتنا کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔
وسیم اکرم
وسیم نے کہا کہ لیگ میں شرکت سے نوجوان پاکستانی کھلاڑیوں کے اعتماد میں بہتری آئے گی اور وہ آنے والے وقت میں قومی ٹیم کے لیے بڑا اثاثہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
پاکستان ٹی 20 ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے پی ایس ایل کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقامی کرکٹرز کے لیے نئی راہیں کھولے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پاکستان کی کرکٹ کے لیے اچھی نشانی ہے۔ یہ لیگ بہت پہلے شروع ہونی چاہیے تھی اور آنے والے دنوں میں خواہش ہوگی کہ یہ مقابلے پاکستان میں منعقد ہوں۔
پاکستان سپر لیگ میں کل پانچ ٹیمیں اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ شامل ہوں گی اور ہر ٹیم میں زیادہ سے زیادہ چار غیر ملکی کھلاڑی شامل ہو سکیں گے جن کا انتخاب ڈرافٹنگ کے ذریعے ہوگا۔
لیگ میں شریک کھلاڑیوں کو پلاٹینیم، ڈائمنڈ، گولڈ، سلور اور ایمرجنگ درجہ بندیوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
اب تک اس لیگ میں شرکت کے لیے ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے آمادگی ظاہر کی ہے۔
لوگو کی رونمائی کی تقریب میں کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے لیگ کی انعامی رقم کا بھی اعلان کیا جو کہ دس لاکھ ڈالر ہوگی۔