دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ ایک سال کے دوران کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے
بھارت کے وزیرِ دفاع منوہر پرریکر کا کہنا ہے پاکستان سے آنے وا
لی ایک کشتی 31 دسمبر کی شب بھارتی سمندر کی حدود میں داخل ہوئی جس میں مشتبہ دہشت گرد سوار تھے۔
بھارتی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ کشتی کا پاکستانی عملہ ’غیر قانونی سرگرمیوں‘ میں ملوث تھا اور گرفتاری سے بچنے کے لیے کشتی کو دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا۔
پاکستان نے بھارتی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاسں ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں جس سے اس بات کی تصدیق ہو سکے کہ تباہ ہونے والی کشتی پاکستانی تھی۔
دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ ایک سال کے دوران کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کشمیر میں بھارتی فورسز نے بین الاقوامی سرحد پر چار پاکستانی فوجی ہلاک کر دیے تھے۔
یہ واقعہ ایک بھارتی فوجی کی ہلاکت کے بعد ہوا جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا تھا تاہم پاکستان نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔
بھارتی حکومت کے مطابق یہ واقعہ گجرات کےشہر پوربند سے تقریباً 350 کلومیٹر دور بھارت اور پاکستان کی سمندری سرحد کے قریب پیش آیا۔
بھارت کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسے انٹیلی جنس کے ذریعہ یہ معلومات حاصل ہوئی تھیں ’ کراچی کے قریب کیٹی بندر سے روانہ ہونے والی ایک کشتی بحیرۂ عرب میں کچھ غیر قانونی کام انجام دے گی۔‘
بیان کے مطابق تقریباً ایک گھنٹے تک پیچھا کرنے کے بعد پاکستانی عملے نے کشتی کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں کشتی دھماکے سے تباہ ہو گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کشتی پر چار افراد دیکھے گئے تھے لیکن اندھیرے، خراب موسم اور تیز ہواؤں کی وجہ سے مشتبہ افراد اور کشتی کو بچایا نہیں جا سکا۔
بھارتی میڈیا میں نشر کی جانے والی رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ کشتی میں سمگلرز ممنوع سامان کے ساتھ سوار تھے۔
ادھر بھارتی وزیرِ دفاع پرریکر کا کہنا ہے کہ وہ ’قیاس آرائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کے واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ثابت ہوتا ہے کے کشتی کا مشتبہ دہسشت گردوں سے تعلق تھا۔
دوسری جانب پاکستان نے بھارتی وزیرِ دفاع کے تبصرے پر اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا۔