نئی دہلی،26نومبر(یو این ا ئی) بارڈر سیف فورس(بی ایس ایف) کے ڈائرکٹر جنرل دیویندر کمار پاٹھک نے ا ج دوٹوک لفظوں میں کہا کہ پاکستان سے متصل سرحد سے دراندازی بند ہوگئی ہے اور جس خطے میں ان کی فوج تعینات ہے وہاں سے گذشتہ دو تین برسوں سے کوئی دراندازی نہیں ہوئی ہے۔
مسٹر پاٹھک نے ا ج یہاں بی ایس ایف کے سالانہ پریس کانفرنس میں سوالوں کے جواب میں کہا کہ انہیں پاکستان سے متصل سرحد سے دراندازی کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو تین برسوں سے سرحد کے اس پار سے دراندازی بند ہے۔ نامہ نگاروں نے جب ان سے یہ س
وال کیا کہ کیا دراندازی ان خطوں میں ہو رہی ہے جہاں فوج تعینات ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ کسی دوسری فورس کے سلسلے میں تبصرہ نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ ضرور کہنا چاہیں گے کہ جہاں بی ایس ایف تعینات ہے وہاں سے دراندازی نہیں ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے سرحدوں کی حفاظت انہیں بخوبی معلوم ہے اور ان کا فورس اس خدمت کو بخوبی انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہماری سرحدیں پوری طرح محفوظ ہیں۔
مسٹر پاٹھک نے کہا کہ پاکستان سے متصل 85فیصد اور بنگلادیش سے لگتی 65فیصد سرحد ی حصے میں باڑھ ہے جبکہ کچھ حصوں میں باڑھ لگنے کا کام چل رہا ہے۔ بنگلادیش کی طرف سے جس حصے میں باڑھ نہیں ہے وہاں سے دراندازی کی کوشش ہوتی ہے لیکن زیادہ تر معاملوں میں اسیناکام بنا دیا جا تا ہے اور دراندازوں کو پولس کے حوالے کر دیا جا تا ہے۔انہوں نے کہا کہ جغرافیائی حالات کے پیش نظر سرحد کے کچھ حصے ایسے ہیں جہاں باڑھ نہیں لگائی جا سکتی ہے اس لئے وہاں تکنیک کے ذریعہ مسائل کا حل کیا جا رہا ہے۔ کچھ حصوں میں ابھی بھی تکنیک کے سہارے ہی دراندازی پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ ان کی فورس سرنگوں کا پتہ لگانے کی تکنیک پر بھی کام کر رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف کے پاس اسلحوں کی کمی نہیں ہے اور اس کے دائرہ کار اور کمیشن کو دیکھتے ہوئے اس کے پاس اعلی قسم کا اور کافی اسلحہ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف کو جدید ترین بنانے کا کام جاری ہے او ر اس کے لئے ا ئندہ پانچ برسوں میں 4500کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔اس میں فورس سے جڑے ہر سیکشن اور ہر محکمے کو جدید ترین اسلحے سے لیس کرنے کا کام کیا جائے گا۔