اسلام آباد ۔ پاکستان کے رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے شورش زدہ ضلع مستونگ میں شیعہ زائرین کی ایک بس میں بم دھماکے کے نتیجے میں بائیس افراد جاں بحق اور تیس سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔
بس پاکستان، ایران سرحد پر واقع قصبے تفتان سے آ رہی تھی۔ اس پر کوئٹہ اور تفتان کے درمیان مرکزی شاہراہ پر مستونگ کے علاقے درینگھر میں بم حملہ کیا گیا ہے۔
مستونگ کے اسسٹنٹ کمشنر شفقت انوار نے بتایا ہے کہ دھماکے کے بعد بس میں آگ لگ گئی۔ انھوں نے بم دھماکے میں بائیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ بتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔ان میں چوبیس مرد اور آٹھ عورتیں ہیں۔
صوبائی سیکریٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ شیعہ زائرین کی دو بسیں ساتھ ساتھ سفر کر رہی تھیں اور ان کے ساتھ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سکیورٹی اہلکاروں کی گاڑیاں تھیں۔ شیعہ زائرین کی دو میں سے ایک بس میں بم دھماکا ہوا ہے اور اس سے سکیورٹی فورسز کی دو گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
حکام کے مطابق دھماکے کے لیے قریباً اسّی کلو گرام بارود استعمال کیا گیا ہے۔تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا کہ دھماکے کے لیے کس قسم کا بم استعمال کیا گیا ہے اور آیا یہ خودکش حملے کا نتیجہ ہے یا بم سڑک پر نصب کیا گیا تھا۔
فوری طور پر کسی گروپ نے اس بم دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک نے شیعہ زائرین پر بم حملے کی مذمت کی ہے اور اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔