اسلام آباد: پاکستان نے نوٹوں کی منسوخی پر اپنے پڑوسی ملک ہندستان سے تحریک حاصل کرتے ہوئے کالے دھن سے نمٹنے کے لئے اپنے یہاں پانچ ہزار روپے کے نوٹ کو بند کئے جانے کی قرار داد کو منظوری دے دی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر عثمان سیف اللہ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی سینیٹرز کی اکثریت نے حمایت کی۔
قرارداد میں کہا گیا تھا کہ 5000 کی نوٹ واپس لیے جانے سے بینک اکاؤنٹس استعمال کی حوصلہ افزائی اور غیر تحریری معیشت کے سائز میں کمی واقع ہوگی۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ مارکیٹ سے 5 ہزار کے نوٹوں کی واپسی تین سے پانچ سال میں ہونی چاہیے ۔
وزیر قانون زاہد حامد نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نوٹ واپس لینے سے معاشی بحران پیدا ہوگا اور 5 ہزار کے نوٹ کی غیر موجودگی سے لوگ غیر ملکی کرنسی کی طرف مائل ہوں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں 3 اعشاریہ 4 ٹریلین کے نوٹ زیر گردش ہیں، جن میں سے ایک اعشاریہ 02 فیصد نوٹ 5000 کے ہیں۔
واضح رہے کہ عثمان سیف اللہ نے گزشتہ ماہ 5 ہزار اور 1 ہزار کے کرنسی نوٹوں پر پابندی عائد کرنے کے لیے سینیٹ میں قرارداد جمع کرائی تھی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے رکن سینیٹر عثمان سیف اللہ کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بڑے نوٹوں کے منی لانڈرنگ اور کرپشن میں استعمال ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ہندستان کی مثال دیتے ہوئے سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا کہ پوری دنیا میں بڑے کرنسی نوٹوں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے اور ہندستان نے حال ہی میں 1000 اور 500 روپے کے کرنسی نوٹوں کو بند کردیا ہے جبکہ یورپ میں 500 یوروز کا نوٹ مارکیٹ میں لے کر جانے پر پوچھ گچھ کی جاتی ہے ۔
عثمان سیف اللہ کی جانب سے یہ قرارداد ایک ایسے وقت میں پیش کی گئی ہے جب حال ہی میں ہندستانی حکومت نے ملک میں کالے دھن کے خلاف بڑا اقدام کرتے ہوئے 500 اور ایک ہزار انڈین روپے کے نوٹوں کا استعمال ختم کرنے کا اعلان کیا۔
ہندوستانی حکومت کو توقع ہے کہ ان نوٹوں کی گردش رک جانے سے نظام کی صفائی کا ایک اچھا موقع فراہم ہوگا۔