اسلام آباد(ایجنسی) پاسکو اور چاروں صوبوں کے پاس موجود ۴۲لاکھ ٹن گندم کا وافر اسٹاک خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ پورے سال کے دوران وفاقی وزارت تجارت صوبہ پنجاب و سندھ کی۱۲؍لاکھ ٹن گندم بر آمد کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکی جبکہ اپریل ۲۰۱۵ میں صوبہ سندھ اور پنجاب میں گندم کی نئی فصل آنا شروع ہو جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق پاسکو کے پاس۱۱؍لاکھ ۵۰ہزار ٹن، صوبہ پنجاب کے پاس ۲۰لاکھ ٹن، صوبہ سندھ کے پاس ۸لاکھ ٹن، صوبہ خیبرپختونخوا کے پاس ایک لاکھ ۴۵ہزار ٹن جبکہ بلوچستان کے پاس ایک لاکھ ۱۳؍ہزار ٹن گندم کا وافر اسٹاک موجود ہے جو کہ ضرورت سے زائد ہے۔ وفاقی حکومت کی پالیسی کے تحت فالتو گندم وزارت تجارت کے ذریعے بر آمد کی جانا تھی جبکہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پنجاب کی ۸لاکھ ٹن اور صوبہ سندھ کی 4لاکھ ٹن گندم بر آمد کرنے کا متعدد مرتبہ فیصلہ کیا،عالمی مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں کمی کے رحجان کے باعث بر آمد پر۵تا ۸ڈالر فی ٹن فریٹ سبسڈی بھی منظور کی گئی مگر اس کے باوجود وزارت تجارت پورے سال کے دوران ایک ٹن گندم بھی بر آمد نہیں کر پائی جس کی وجہ سے ۴۲لاکھ ٹن وافر گندم ضائع ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے کیونکہ اپریل ۲۰۰۵ میں صوبہ سندھ و پنجاب می
ں نئی گندم آنا شروع ہو جائے گی۔ پاسکو اور صوبوں کے پاس پہلے سے وافر گندم موجود ہونے کی وجہ سے نئی گندم کی اسٹوریج کا مسئلہ الگ درپیش ہو گا۔ واضح رہے کہ چاروں صوبوں میں گندم کی نئی فصل ہدف سے زائد ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، یوں ملک میں گندم کا فالتو ذخیرہ مزید بڑھ جائے گا۔