نئی دہلی۔پاکستان کے خلاف عالمی کپ کرکٹ کے تین میچوں میںہندوستان کو جیت دلانے والے سابق کپتان محمد اظہرالدین کو لگتا ہے کہ ورلڈ کپ میں دونوں ٹیموں کے درمیان ہونے والے مشہور مقابلے میں پاکستان گزشتہ فاتح ٹیم کیلئے کوئی بڑا
خطرہ نہیں ہوگا۔انٹرویو میں کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کا مقابلہ ہمیشہ ہی بڑا ہوتا ہے۔ ہم عالمی کپ میں پاکستان سے نہیں ہارے ہیں اور جب ہم میچ کے لئے اتریں گے تو یہ ہر کسی کے ذہن میں ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہ ہندوستانی ٹیم اچھی ہے اور اگر وہ اچھا کھیلیں تو مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان سے کوئی بڑا خطرہ ہوگا۔
انہوں نے تاہم کہا کہ 15 فروری کو ایڈیلیڈ میں پاکستان کے ساتھ ہونے والے میچ کے بعد راہ آسان نہیں ہوگی کیونکہ آسٹریلیا میں اب تک اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی ہندوستان کی ٹیم کو خطاب برقرار رکھنے کے لئے زیادہ تسلسل برقرار رکھنی ہوگا۔سابق کپتان نے کہاآخری چار میں جگہ بنانے کیلئے راہ آسان نہیں ہوگی۔ انہیں مسلسل بہتر کرکے کھیلنا ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہ انہیں زیادہ میچ جیتنے ہوں گے تاکہ اعتماد کی سطح اونچی رہے۔ اگر انہوں نے ہارنا شروع کر دیا تو واپسی کرنا بہت مشکل ہو گا۔ اطہر الدین نے کہاان کے پاس اچھی ٹیم ہے ، صلاحیت ہے لیکن آخر میں یہ معنی رکھتا ہے کہ ٹیم فٹ کتنی ہے اور ون ڈے میچوں کے دوران اپنے کو الگ الگ حالات کے مطابق کس طرح ڈھلتی ہے۔حال میں آسٹریلیا کے ہاتھوں چار میچوں کی ٹیسٹ سیریز ہارنے اور سہ رخی ون ڈے سیریز کے فائنل میں پہنچنے میں ناکام رہی موجودہ ہندوستانی ٹیم کی کارکردگی 1992 میں آسٹریلیا کے دورے پر گئی ٹیم کی کارکردگی کی یاد دلاتا ہے جب اظہرالدین کی قیادت والی ہندوستانی ٹیم وہاں خراب کارکردگی کے بعد عالمی کپ کے سیمی فائنل میں جگہ نہیں بنا پائی تھی۔ لیکن اظہرالدین کو لگتا ہے کہ ایک بار جب بورڈ کے دورے کیلئے اتفاق ہو جاتا ہے تب کوئی بہانہ نہیں ہونا چاہئے۔انہوں نے کہابورڈ نے دورہ اور یہ پروگرام منظور کیا تھا اس لئے ہم شکایت نہیں کر سکتے۔
ہم تیار تھے اور ہمیں پتہ تھا کہ ہمیں ٹیسٹ میچ کھیلنے ہیں اور پھر ورلڈ کپ سے پہلے سہ رخی ون ڈے سیریز میں کھیلنا ہے۔ بورڈ اس کے لیے اتفاق ہوا تھا اور اسی کے مطابق ان کوکھلاڑیوںکو اپنی فٹنس پر توجہ دینا چاہئے تھا۔اظہرالدین نے کہازخمی ہونے کا ڈر ہمیشہ رہتا ہے کیونکہ یہ ایک مشکل کھیل ہے لیکن ساتھ ہی آپ کو اس کا خیال رکھنا چاہئے کیونکہ آپ کے دورہ کا پتہ ہے۔ اس لئے آپ اس طرح کے بہانے نہیں بنا سکتے۔انہوں نے کہالیکن ہمیں ایک فٹ ٹیم چاہئے، مجھے لگتا ہے کہ چوٹ سے پریشان کھلاڑیوں کو ٹیم میں رکھا گیا ہے اور یہ صحیح نہیں ہے۔ اس سے ان کھلاڑیوں کی جگہ لینے والے کھلاڑی مشکوک میں رہتے ہیں اور یہ ٹیم کے انتظام کیلئے صحیح نہیں ہے کیونکہ وہ ان کھلاڑیوں کی فٹنس کے حوالے سے یقینی نہیں ہے۔ کھلاڑیوں کے فٹ نہ ہونے سے وہ منصوبہ نہیں بنا سکتے۔