اسلام آ باد:پاکستان نے تجارتی خسارے میں ۲۰۰ فیصد اضافے کے بعد انڈونیشیا سے ترجیحی تجارتی معاہدے کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تجارتی خسارہ کم کرنے کے سلسلے میں انڈونیشی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی پہلے سے زیادہ رسائی کیلیے کوششوں کی جائیں گی۔ وزارت تجارت کی دستاویزات کے مطابق وزارت تجارت نے ۵سال میں واحد مسلم ملک انڈونیشیا سے کیے گئے ترجیحی تجارتی معاہدے سے دونوں ممالک کے تجارتی خسارے میں۲۰۰ فیصد کا اضافہ ہوگیا۔
۱۰۔۲۰۰۹میں پاکستان کی انڈونیشیا کو بر آ مدات 7کروڑ ڈالر جبکہ در آ مدات ۶۴کروڑ ڈالر سے زائد تھیں، پاکستان کا انڈونیشیا سے تجارتی خسارہ۵۶ کروڑ سے زائد تھا، انڈونیشیا سے تجارتی معاہدے کے بعد اب پاکستان کا تجارتی خسارہ ڈیرہ ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔اس وقت پاکستان کی بر آ مدات ۱۲کروڑ ۳۱ لاکھ ڈالر ہیں جبکہ در آ مدات۱ ارب ۵۸کروڑ سے زائد ہوگئی ہیں، تجارتی خسارے کی بنیادی وجہ انڈونیشیا سے بڑی مقدار میں پام آ ئل کی در آ مد ہے، پاکستان نے ۹۱ ارب ڈالر مالیت کا ۹۲ ملین ٹن پام آ ئل در آ مد کیا، پام آ ئل کی مجموعی ملکی در آ مدات کا ۵۲ فیصد انڈونیشیا سے در آ مد کیا گیا، پام آ ئل پکانے کے تیل اور دیگر اشیا صرف کے لیے خام مال کی حیثیت رکھتا ہے۔
پام آ ئل کی ارزاں نرخوں پر دستیابی پیداواری لاگت میں کمی پر منتج ہوئی اور صارفین مستفید ہوئے ہیں، تجارتی خسارہ کم کرنے اور انڈونیشیا کے لیے پاکستان کی بر آ مدات میں اضافہ کرنے کے سلسلے میں وزارت تجارت نمائشوں، تجارتی میلوں اور کاروباری وفود جیسی تجارت کو فروغ دینے سے متعلق سرگرمیوں کا اہتمام کر رہی ہے۔