لکھنو:ملک میں گال بلیڈر کی پتھری کے سب سے زیادہ معاملہ اترپردیش میں دیکھے جاتے ہیں ۔ گنگا ندی کے آس پاس علاقوں میں رہنے والوںمیں یہ بیماری زیادہ ہے ۔ اس کا علاج جلد از جلد ہونا چاہئے ۔ کیوںکہ اگر یہ اسٹون بائیل ڈکٹ میں پھنس گئے تو اس کے سبب پینکریا ٹائٹس کا مسئلہ ہوجاتاہے ۔ ایسا ہونے سے جائنڈس (پیلیا ) ، پینکریازمیںسوجن ، گال بلیڈر میں پس جیسے مسائل ہوجاتے ہیں ۔جوکہ بہت خطرناک ہیں ۔ پینکریاٹائٹس میں ۲۰ مریضوںکی موت ہوجاتی ہے ۔ یہ معلومات ہپیٹو بلیری پنکریاٹک ڈسآرڈرس کرنٹ پریس پیکٹوس موضوع پر منعقد سمینار میں میکس ہیلتھ کیئر ہاسپٹل کے ڈاکٹر پردیپ چوبے نے دی ۔
پدم شری ڈاکٹر پردیپ چوبے نے بتایاکہ گال بلیڈر میں پتھری کے مریضوںمیں ۷ فیصد کو کینسر کی امید بنی رہتی ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ جو لوگ جسمانی طور پر کم کام کرتے ہیں ان میں گال بلیڈر میں پتھری اور پینکریا ٹائٹس ہونے کی امید زیادہ ہوتی ہے۔ انہوںنے بتایاکہ موٹے لوگوںکی لیور خراب ہونے کا خطرہ زیادہ رہتاہے۔ کیوں کہ زیادہ معاملوں میں ان کا لیور موٹا ہوجاتاہے ۔اس کے علاوہ الکوحل لینے اور ہیپٹائٹس کے سبب لیور خراب ہوجاتاہے ۔
ڈاکٹر چوبے نے بتایاکہ ہیپٹائٹس سی کےلئے پہلے مہنگے انجیکشن لگوانے پڑتے تھے ۔ بیماری کے علاج میں ایک برس لگتاتھا اور چار سے پانچ لاکھ روپئے کا خرچ آتا تھا ۔لیکن اب سستی گولیاںبازار میںدستیاب ہیں ۔جس سے علاج کرنے میںتقریباً ۸۰ ہزار روپئے بھی خرچ آتاہے۔ سنجے گاندھی پی جی آئی کے گیسٹرو انٹرو لاجی شعبہ کے ڈاکٹر سمیر مہیندرا نے کہاکہ پیٹ میں ناف کے اوپر ناقابل برداشت دردہے تو یہ پینکریاز کی بیماری ہوسکتی ہے ۔ یہ گال بلیڈر میں پتھری ، وائرل انفکشن ، ٹیومر اسٹیرائڈس اور درد کی دواو¿ں اور پیدائشی وجوہات سے ہوسکتاہے ۔ بار بار دورے پڑنے سے پانچ سے دس فیصد مریضوںکی موت ہوجاتی ہے۔