نئی دہلی. ایک نیوز چینل نے سوئس بینک میں اکاؤنٹ کو لے کر ڈابر گروپ کے سابق ڈائریکٹر پردیپ برمن کے خلاف کئی انکشافات کئے ہی
ں. چینل کا کہنا ہے کہ برمن کے سوئس بینک اکاؤنٹ میں 18 کروڑ روپے ہیں اور انہوں نے اپنے اکاؤنٹ کی معلومات انکم ٹیکس سے چھپایا تھا. یہ بھی پتہ چلا ہے کہ بغیر سوئٹزرلینڈ گئے پردیپ برمن کا اکاؤنٹ کھل گیا تھا. برمن کا اکاؤنٹ صرف ایک فیکس اول فون کال سے پرےٹ ہوتا تھا. چینل نے برمن کا سوئس بینک اکاؤنٹ نمبر بھی جاری کیا. ان کے خلاف محکمہ انکم ٹیکس نے جو چارج شیٹ تیار کی ہے اس میں یہ ساری باتیں کہی گئی ہیں. دستاویزات کے مطابق، برمن نے 2005-06 کی اپنی آمدنی محض 66 لاکھ 34 ہزار تین سو چالیس روپے بتائی تھی اور محکمہ انکم ٹیکس کو دی معلومات میں انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ کسی کی غیر ملکی بینک میں ان کا اکاؤنٹ ہے.
واضح رہے کہ حکومت نے 27 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں جن کاروباریوں کے نام بتائے تھے ان میں پردیپ برمن بھی شامل ہیں. اس دن ڈابر گروپ کی جانب سے بیان جاری کر کہا گیا تھا کہ برمن نے اےناراي کی حیثیت سے اکاؤنٹ کھلوایا تھا اور انہوں نے پوری رقم پر ٹیکس بھرا ہوا ہے.
ادھر، ٹی وی چینل کے مطابق برمن نے محکمہ انکم ٹیکس کی پوچھ گچھ میں کہا کہ ایک آدمی جو خواجہ (ابھی تک یہ پتہ نہیں چلا پایا ہے کہ یہ شخص کون ہے) کو جانتا تھا، وہ اےچےسبيسي بینک زیورخ کا فارم لے کر دبئی آیا تھا اور انہوں نے دبئی میں ہی اس فارم کو بھر کر شناخت کے طور پر اپنا تصویر اور انڈین پاسپورٹ لگایا تھا.
یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اکاؤنٹ سے پیسے نکالنے کے لئے برمن کو کبھی زیورخ جانے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی. برمن کے مطابق، انہوں نے بینک کو یہ ہدایات دی ہوئے تھے کہ جب بھی انہیں پیسہ جمع کرانا ہوگا یا نکالنا ہوگا تو وہ بینک کو ایک فیکس کر دیں گے. فیکس پہنچنے کے بعد برمن کے پاس ایک فون آتا تھا جس سے اس بات کی تصدیق کی جاتی تھی کہ پیسے وہی نکال رہے ہیں. اس کے بعد انہیں بتا دیا جاتا تھا کہ وہ کس بینک سے پیسے لے سکتے ہیں. جب انکم ٹیکس ادھكاريو نے برمن سے پوچھا کہ وہ کس نمبر پر فیکس کرتے تھے تو انہوں نے کہا کہ اب ان کو یاد نہیں ہے.