ماہرین نے بتایا ہے کہ پروٹین انسانی جسامت کو بنانے اور جسم کی نشو ونماکیلئے لازمی اجزاء ہے۔ جو بیماریوں کے خلاف مزاحمت کی قوت رکھتے ہیں، بڑوں اوربچوںمیں پروٹین کی کمی کے باعث بیماریاں جنہم لیتی ہیں۔ انسانی خوراک پروٹین کے 2 ذرائع حاصل کی جا سکتی ہیں۔ جن میں جانور اور پودے بھی شامل ہیں۔ فی کس پودے سے حاصل ہونے والی پروٹین کا تناسب 60 فیصد اور 40 فیصد جانوروں سے حاصل ہوتا ہے، ترقی یافتہ ممالک میں جانوروں کی پروٹین کا حصہ 70 فیصد روزانہ فی کس ہے۔
اس کے ساتھ صحت مند اور لمبی زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ پاکستان میں دودھ دینے وا لے جانوروں میں گائے اور بھینس شامل ہیں۔ لمحہ فکر یہ ہے کہ ملک میں لائیوسٹاک پولٹری فیش ریز اور دیگر ذرائع سے ہونے کے باوجود پیداوار مطلوبہ مقدارمیں حاصل نہیں کی جا رہی ہے۔ حالانکہ ماہرین جانوروں کی پروٹین پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں کیونکہ سبزیوں سے پروٹین کم ملتی ہے اس کی کئی وجوہات ہیں، کم عمر جانوروں کے ذبح کیے جانے سے میل جانوروں کی کمی ہو جانا خطرناک بیماریوں کے باعث لائیوسٹا ک اور پولٹر ی کی صحت کا خراب ہو جانا پیداوار میں اضافے کیلئے منصوبہ بندی کا فقدان فی یونٹ پیداوار کی کمی میں فارمرز کا جانوروں کی پیداوار کے حوالہ سے شعور نہ رکھنا مارکیٹوں میں لائیوسٹاک کی فروخت کا غیر سائنسی نظام بیماریوں اور پیداوار کے حوالہ سے ریسرچ میں کمی اہم نکات ہیں۔ جن کی وجہ سے مطلوبہ پیداوار حاصل نہیں ہوتی۔ اس لیے مناسب پیداوار حاصل کرنے کیلئے ٹھوس حکمت عملی اور جدید تحقیقات کے ساتھ ساتھ جدید نکات پر بھی عمل کرنا ہو گا۔